13 اپریل ، 2022
لاہور ہائیکورٹ نے 16 اپریل سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب عمل میں لانے کی درخواست مسترد کردی۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب سے متعلق درخواستیں حمزہ شہباز و دیگر افراد کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ تمام فریقین غیر جانبداری سے آئینی فرائض انجام دیں، ڈپٹی اسپیکر 16 اپریل کو وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب کروائیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی رکن اسمبلی کےووٹ کاسٹ کرنےمیں رکاوٹ پیدا نہ کی جائے۔
عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات بھی بحال کردیے اور حکم دیا کہ ڈپٹی اسپیکر ہی وزیر اعلیٰ کا انتخاب کرائیں گے۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ کسی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جا سکتا، 15اپریل کو 11 بجے سے پہلےمرمت کا کام مکمل کیاجائے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اسپیکر پرویز الٰہی کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات سلب کرنے کا حکم بھی کالعدم قرار دے دیا۔
اسپیکر نے6 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات سلب کرنے کا حکم جاری کیاتھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ جو اسمبلی سیشن میں آنا چاہے اس میں کوئی رکاوٹ پیدانہیں کی جاسکتی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی نے حمزہ شہباز سمیت دیگر کی درخواستوں پر 12 اپریل کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
خیال رہے کہ 5 اپریل کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کی صدارت میں ہوا تھا جنہوں نے اجلاس 16 اپریل تک مؤخر کرنے کی منظوری دی تھی۔
اجلاس مؤخر کرنے کی وجہ یہ بتائی گئی کہ اپوزیشن ارکان کی جانب سے ایوان میں توڑ پھوڑ کے بعد مرمت کے لیے وقت درکار ہے اس لیے اجلاس 16 اپریل کو صبح ساڑھے 11 بجے ہوگا۔
اس معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار حمزہ شہباز اور دیگر نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی اور مؤقف اپنایا کہ ملک کا سب سے بڑا صوبہ بغیر وزیراعلیٰ کے چل رہا ہے لہٰذا 16 اپریل سے قبل وزیراعلیٰ کا انتخاب عمل میں لانے کی ہدایت دی جائے۔
یاد رہے کہ 28 مارچ 2022 کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے عثمان بزدار سے استعفیٰ لے کر اتحادی جماعت ق لیگ کے پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ کا امیدوار نامزد کردیا تھا۔