22 اپریل ، 2022
کراچی: 5 روز قبل لاپتہ ہونے والی نوجوان لڑکی دعا زہرہ کیس سے متعلق پولیس نے تفتیشی رپورٹ تیار کر لی ہے۔
پولیس کی تفتیشی رپورٹ اور بچی کے اہلخانہ کے بیانات میں تضادات سامنے آگئے ہیں۔
پولیس رپورٹ کے مطابق لاپتہ بچی کے والد نے بتایا کہ دعا ساتویں جماعت کی طالبہ ہے جبکہ اسکول انتظامیہ کے مطابق بچی تیسری جماعت تک اسکول آتی تھی، تیسری جماعت تک بچی کے اسکول آنے کی تصدیق کلاس فیلوز نے بھی کی۔
تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دعا کے گھر کی انٹرنیٹ سرچ ہسٹری میں کورٹ میرج اور نکاح کی معلومات سامنے آئی ہیں جبکہ دعا زہرہ اپنا ٹیبلٹ بھی ساتھ لے گئی ہے۔
دوسری جانب لاپتہ ہونے والی بچی کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ غلط رپورٹ پر ایس ایچ او الفلاح کے خلاف کارروائی کی جائے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اعلیٰ افسران کے حکم پر ایس ایچ او الفلاح بدر شکیل کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، کل جس لڑکی کی سی سی ٹی وی چلائی گئی وہ دعا نہیں تھی، تفتیش کرنے پر تصدیق ہوئی کہ وہ دعا نہیں کوئی اور ہے۔
پولیس نے میڈیا سے مذکورہ سی سی ٹی وی ویڈیو دوبارہ نشر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ویڈیو کا دعا زہرہ کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دعا زہرہ کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔