پاکستان
Time 27 اپریل ، 2022

جامعہ کراچی دھماکا: ’ممکنہ طورپر دھماکا خیز مواد یونیورسٹی کے اندر ہی فراہم کیا گیا‘

جامعہ کراچی کے حوالے سے سکیورٹی خدشات نہیں تھے، ممکن نہیں یونیورسٹی میں آنے والے طلبہ اور افراد کی تلاشی لی جائے: ایڈیشنل آئی جی کراچی/ فائل فوٹو
جامعہ کراچی کے حوالے سے سکیورٹی خدشات نہیں تھے، ممکن نہیں یونیورسٹی میں آنے والے طلبہ اور افراد کی تلاشی لی جائے: ایڈیشنل آئی جی کراچی/ فائل فوٹو

ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کاکہنا ہےکہ ممکنہ طورپر خاتون کو دھماکا خیزمواد یونیورسٹی کے اندر ہی فراہم کیا گیا۔

جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے کہا کہ جامعہ کراچی  میں خودکش دھماکا کرنے والی خاتون کی شناخت کرلی گئی ہے، خاتون جامعہ کراچی کی طالبہ اور ہاسٹل میں ہی رہتی تھی اور خاتون نے ایجوکیشن میں ماسٹرزکیا اور ایم فل فرسٹ ائیر میں تھی۔

ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ ممکنہ طورپر خاتون کو دھماکا خیزمواد یونیورسٹی کے اندر ہی فراہم کیا گیا، سی سی ٹی وی میں خاتون کو مطمئن دیکھا گیا ہے، گاڑی اور اس میں موجود غیرملکی اساتذہ کی مکمل ریکی کی گئی تھی، تعلیمی ادارے میں ایسا واقعہ ہوناحیرت انگیز ہے۔

غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ جامعہ میں خاتون کے تعلیمی ریکارڈ کو چیک کیا جارہا ہے، جامعہ کراچی کی اپنی سکیورٹی ہے اوراندر رینجرز کا ونگ بھی ہے، دہشتگردی کے واقعات صرف انٹیلی جنس معلومات پرناکام بنائے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ کراچی کے حوالے سے سکیورٹی خدشات نہیں تھے، ممکن نہیں یونیورسٹی میں آنے والے طلبہ اور افراد کی تلاشی لی جائے تاہم حملے سے متعلق مختلف مقامات کی سی سی ٹی وی جمع کر رہے ہیں جس سے مزید شواہد سامنے آسکیں گے۔

ایڈیشنل آئی جی کا  کہنا تھا کہ شہر میں سیف سٹی پروجیکٹ پر کام کرنا ہوگا، 44ہزار کیمرے شہریوں کی مدد سے لگائے جاچکے ہیں، شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر سکیورٹی پلان موجود ہے۔

مزید خبریں :