پاکستان
Time 27 اپریل ، 2022

کراچی یونیورسٹی دھماکا: خاتون خودکش بمبار کی آخری ٹوئٹ زیرِ بحث

خاتون حملہ آور نے اپنے پیغام میں براہوی زبان میں لکھا ’رخصت اف اوران سنگت‘ جس کا مطلب ہے کہ ’وہ جا رہی ہیں ہیں/ اسکرین گریب
خاتون حملہ آور نے اپنے پیغام میں براہوی زبان میں لکھا ’رخصت اف اوران سنگت‘ جس کا مطلب ہے کہ ’وہ جا رہی ہیں ہیں/ اسکرین گریب

جامعہ کراچی میں چینی باشندوں کی وین پر خودکش حملہ کرنے والی خاتون شاران بلوچ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کی گئی آخری ٹوئٹ سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہے۔

شاران بلوچ کے نام سے بنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر نظر ڈالی جائے تو اس اکاؤنٹ سے 26 اپریل یعنی کراچی دھماکے والے دن، دوپہر 2 بج کر 10منٹ پر ایک ٹوئٹ کی گئی جس میں الوداعی پیغام جاری کیا گیا۔

خاتون حملہ آور نے اپنے پیغام میں براہوی زبان میں لکھا ’رخصت اف اوران سنگت‘ جس کا مطلب ہے کہ ’وہ جا رہی ہیں ہیں، مگر یہ سنگت چلتی رہے گی۔‘

جہاں اس ٹوئٹر اکاؤنٹ پر دیے گئے اس پیغام نے لوگوں کی توجہ اپنی جانب سمیٹی وہیں کچھ صارفین اس ٹوئٹ کا وقت دیکھ کر حیران رہ گئے۔

ٹوئٹ کی ٹائمنگ کا بغور جائزہ لیا جائے تو جامعہ کراچی دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بتاتی ہے کہ دھماکا 2 بج کر 6 منٹ پر ہوا جب کہ ٹوئٹ 2 بج کر 10 منٹ پر کی گئی، اب  سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس خاتون کے اکاؤنٹ سے ’الوداعی ٹوئٹ‘ کس نے کی؟

ممکنہ طور پر خاتون نے  یہ ٹوئٹ اس وقت پر شیڈول کی ہو یا ہوسکتا ہے کہ ان کا یہ ٹوئٹر اکاؤنٹ کسی اور کے زیرِ استعمال ہو۔

شاران بلوچ کے رشتے دار کا ردعمل:

انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں بیرون ملک مقیم شاران بلوچ کے ایک قریبی رشتے دار نے  تصدیق کی ہے کراچی یونیورسٹی میں خودکش دھماکا کرنے والی خاتون ان کی رشتے دار  شرعی بلوچ ہی تھیں۔ 

رشتے دار نے بتایا کہ خاندان والے سکیورٹی خدشات کی بنا پر عوامی سطح پر سامنے نہیں آرہے جب کہ انہیں بھی اس افسوس ناک واقعے کی اطلاع سوشل میڈیا سے موصول ہوئی۔

شرعی کے رشتے دار کے مطابق ’سوشل میڈیا پر یہ خبر زبان زد عام ہے کہ ان کے خاندان کے کچھ افراد لاپتا ہوگئے تھے جس کے بعد انہوں نے یہ قدم اٹھایا لیکن اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے‘۔

مذکورہ شخص نے کہا کہ وہ اپنی تنظیم کے ساتھ نظریاتی طور پر منسلک تھیں، اس لیے شاید شرعی نے ایسا کیا۔

' ان کے خاندان میں سب پڑھے لکھے اور بیورکریسی کا حصہ ہیں'

خودکش بمبار کے رشتے دار نے بتایا کہ ان کے خاندان میں سب پڑھے لکھے اور بیورکریسی کا حصہ ہیں اور ان کے شوہر ڈاکٹر ہیں جب کہ وہ خود بھی ایم فل کررہی تھی۔

شرعی کے خاندان کے مطابق حملہ آور خاتون ڈیڑھ ماہ پہلے اپنی بہن کی شادی کیلئے کیچ آئی تھی، خاتون خودکش حملہ آور مزید تعلیم کیلئے 6 ماہ پہلے اپنے شوہر کے ساتھ کراچی شفٹ ہوئی تھی۔

خاتون حملہ آور کے والد کچھ عرصہ پہلے تک بلوچستان یونیورسٹی تربت کے رجسٹرار رہے ہیں، اس کے ایک بھائی تحصیل دار جب کہ ایک بھائی ڈپٹی منیجر ہیں۔

مزید خبریں :