27 اپریل ، 2022
جامعہ کراچی میں خودکش حملہ کرنے والی خاتون بلوچستان میں سرکاری سائنس ٹیچر تھی جس کی تعلیم بلوچستان میں ہی مکمل ہوئی۔
ذرائع کے مطابق 30 سالہ شاری بلوچ عرف برمش بلوچستان کے شہر تربت میں نظرآباد کی رہائشی تھی، ملزمہ کے شوہر ہیبتان بشیر ڈاکٹر ہیں جب کہ شاری بلوچ دو بچوں کی ماں تھی جن میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں، اس کے دونوں بچوں کے نام 8 سالہ ماہ روش اور 4 سالہ میر حسن بتائے گئے ہیں۔
کمیونٹی ذرائع کے مطابق 30 سالہ خودکش حملہ آور شاری بلوچ نے سال 2014 میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ایم ایڈ کیا تھا جس کے بعد 2015 میں بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ سے زولوجی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی، ملزمہ کو سال 2019 میں محکمہ تعلیم بلوچستان میں سرکاری ملازمت مل گئی تھی اور وہ آخری وقت تک بلوچستان کے شہر تربت سے 20 کلومیٹر کی مسافت یونین کونسل کلاتک کے گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول میں ٹیچر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہی تھی جہاں وہ طالبات کو سائنس پڑھاتی تھی۔
کمیونٹی ذرائع کے مطابق ملزمہ باشعور سہولیات یافتہ خاندان میں تعلیم یافتہ خاتون تھی، شاری بلوچ زمانہ طالب علمی سے ہی بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے قوم پرستانہ سیاست میں شریک ہوئی، بتایا جاتا ہے کہ ملزمہ نے لگ بھگ دو سال قبل کالعدم بی ایل اے کے مجید بریگیڈ میں شمولیت اختیار کی تھی جس کے بعد اسے خودکش حملے کیلئے تیار کیا گیا۔
ملزمہ کے خاندان کو دہشتگردی کے واقعہ کے بارے میں میڈیا سے پتا چلا جس کے بعد سے خاندان کے افراد خاموش ہیں جو سکیورٹی خدشات کے باعث میڈیا سے بات نہیں رہے۔
سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ شاری بلوچ کے خاندان کے بعض افراد لاپتا ہوئے تھے اس لیے اس نے انتقامی طور پر ایسا کیا تاہم خاندانی ذرائع کے مطابق ایسا کبھی نہیں ہوا۔
درحقیقت بیشتر کے سرکاری ملازمتوں پر ہونے کی وجہ سے اس کے خاندان میں آج تک کسی فرد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی بلکہ اس کے خاندان میں لگ بھگ تمام افراد تعلیم یافتہ اور اچھے پرکشش سرکاری عہدوں پر کام کرتے رہے ہیں اور بیشتر ابھی بھی سرکاری ملازمتیں کررہے ہیں۔
ذرائع نے شاری بلوچ کے کراچی یونیورسٹی کی طالبہ ہونے سے لاعلمی ظاہر کی ہے۔