25 اپریل ، 2022
کراچی سےلاپتہ ہونے والی 14 سالہ لڑکی دعا زہرہ کا نکاح نامہ سامنے آیا ہے جس میں اس کی عمر 18 سال بتائی گئی ہے۔
نکاح نامے میں دلہن کی طرف سےکوئی وکیل نہیں،نکاح نامےمیں دلہن کو خود مختار لکھا گیا ہے، دلہےکا نام ظہیر احمد ہے، نکاح کے گواہوں کے نام شبیر احمد اور اصغر علی تحریر ہیں۔
نکاح کا گواہ شبیراحمد شیرشاہ کالونی رائیونڈ روڈ لاہور اور اصغرعلی دیپال پور اوکاڑہ کا رہائشی ہے۔
نکاح نامے کے مطابق دعا کا نکاح ایک ہفتہ پہلے 17 اپریل 2022 کو ہوا ہے جب کہ والدین کے مطابق دعا زہرہ کراچی سے 16 اپریل 2022 کو لاپتہ ہوئی تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نکاح گھر سے جانے کے اگلے روز ہی ہوا ہے۔
نکاح نامے کے مطابق دعا کا مہر 50 ہزار روپے رکھا گیا ہے،شادی کے موقع پر دعا کو مہر میں سے 5 ہزار ادا کیےگئے۔
دعا کا نکاح مزنگ روڈ کے رہائشی نکاح خواں حافظ علی مصطفی نے پڑھایا ہے۔
دوسری جانب دعا کے والدکا کہنا ہےکہ میری شادی ہی 2005 میں ہوئی، بیٹی 18سال کی نہیں ہوسکتی، ب فارم میں بیٹی کی تاریخ پیدائش27 اپریل 2008 درج ہے، اس کی عمر 14 سال بنتی ہے، جس نکاح نامے کا بتایا جا رہا ہے اس میں لڑ کی کی عمر 18 سال لکھی ہوئی ہے۔
بچی کے والد کا کہنا ہے کہ ابھی تک نہیں پتا کہ میری بچی لاہور پولیس کو ملی ہے یا نہیں، ظہیر نام کےکسی لڑکے کو نہیں جانتا، پہلے بھی سانگھڑ سے ایک بچی ملی تھی جس کے بار ے میں کہا گیا یہ دعا ہے، ایڈیشنل آئی جی کراچی نے دعاکے ملنے کی تصدیق نہیں کی۔
ادھر لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ لاہور پولیس کو کراچی پولیس نے لڑکی کا نکاح نامہ فراہم کیا ہے جس کے بعد نکاح نامے پر موجود ایڈریس سے لڑکی کو تلاش کیا جارہا ہے، دعا زہرہ کے پولیس کو ملنے کی خبروں میں صداقت نہیں ہے۔
جیو نیوز کی ٹیم نکاح نامہ پردرج لڑکے کے ایڈریس پر پہنچ گئی تاہم نکاح نامہ پر درج ایڈریس پر لڑکے کی رہائش کے شواہد نہیں ملے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ دعا زہرہ لاہور سے مل گئی ہے اور لاہور پولیس نے اسے تحویل میں لے لیا ہے۔
یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ کچھ دیر بعد دعا زہرہ ایک ویڈیو بیان میں ساری تفصیلات بتائے گی کہ وہ کس طرح کراچی سے لاہور پہنچی۔