13 مئی ، 2022
چین کے روور ژورونگ نے ایسے شواہد دریافت کیے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ مریخ میں پانی کی موجودگی توقعات سے زیادہ عرصے تک برقرار رہی تھی۔
سائنسدانوں کا عرصے سے ماننا ہے کہ اربوں سال قبل مریخ کا ماحول گرم اور اس کی سطح پر سیال پانی موجود تھا، مگر کچھ تبدیل ہونے کی وجہ سے 4 ارب سال قبل یہ سیارہ ٹھنڈا ہوگیا۔
چین کا یہ روور مریخ کے کرہ شمالی یوٹوپیا پلانٹیا کے ایک بڑے میدان میں 15 مئی 2021 کو اترا تھا اور اس کا بنیادی مشن قدیم زندگی کے آثار کو تلاش کرنا تھا۔
اس مقصد کے لیے وہ مریخ کے ماحول، پانی و برف اور منرلز کی جانچ پڑتال کرتا رہا اور اب ایک سال بعد اس کھوج کے کچھ نتائج جاری کیے گئے ہیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ یوٹوپیا پلانٹیا کی سطح پر پانی اس عہد میں بھی موجود تھا ، جس کے بارے میں سائنسدانوں کا خیال ہے کہ مریخ خشک اور ٹھنڈا ہوچکا تھا۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ماہر اور تحقیقی ٹیم کے قائد یانگ لیو نے بتایا کہ سب سے اہم بات جو ہم نے دریافت کی وہ لینڈنگ کے مقام کی سطح پر موجود نم منرلز تھے، جن سے زیرآب پانی کی سرگرمی کا عندیہ ملتا ہے۔
محققین نے ژورونگ روور کے ڈیٹا سے دریافت کیا کہ لینڈنگ کے مقام پر موجود پہاڑیاں ایک ایسی تہہ پر مبنی ہے جو اسی وقت بنتی ہے جب وہاں کافی مقدار میں پانی رہا ہو، جس کے باعث سطح کی پرت پانی کے بخارات بن کر اڑنے کے باعث سخت ہوگئی ہو۔
اس طرح کی تہہ مریخ کے دیگر مقامات پر بھی دریافت ہوئی جس سے عندیہ ملتا ہے کہ یوٹوپیا پلانٹیا میں پانی کا متحرک بہاؤ سائنسدانوں کے خیال کردہ وقت کے بعد بھی موجود تھا۔
یوٹوپیا پلانٹیا کا علاقہ سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز ہے کیونکہ ان کا قیاس ہے کہ اس خطے میں کبھی سمندر موجود تھا۔
یانگ لیو نے بتایا کہ نم منرلز کی دریافت سےاس خطے کی جغرافیائی اور پانی کی تاریخ اور موسمیاتی تبدیلی کا ٹھوس عندیہ ملتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ توقع ہے کہ روور کی جانب سے اس میدان میں موجود ایک گڑھے کی تہوں کا تجزیہ بھی ممکن ہوسکے گا جس سے اس خطے میں پانی کی تاریخ کے بارے میں مزید جاننے کا موقع ملے گا۔
اس دریافت سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ اس طرح کے منرلز میں یا زیرسطح برف میں کافی مقدار میں پانی محفوظ ہوسکتا ہےجن کی کھوج مستقبل میں مریخ پر جانے والے انسان بردار مشن کرسکیں گے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہوئے۔