13 مئی ، 2022
بھارت میں ایک ٹیک کمپنی کے تقریباً 8 سو سے زائد ملازمین گزشتہ 2 ماہ کے اندر ورک فرام ہوم ختم ہونے پر دوبارہ دفتر بلائے جانے پر نوکری سے مستعفی ہوچکے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ان ملازمین نے رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دیا کیونکہ وہ کورونا کے بعد سے پچھلے دو سال سے گھر سے کام کرنے کے بعد دفتر واپس نہیں جانا چاہتے تھے۔
رپورٹس کے مطابق وائٹ ہیٹ جونیئرنامی کمپنی (جو کوڈنگ سیکھنے کا ایک پلیٹ فارم ہے) کی جانب سے گھر سے کام ختم کرنے کی پالیسی کا اعلان 18 مارچ کو ایک ای میل میں کیا گیا تھا جس میں دور دراز کے ملازمین کو ایک ماہ کے اندر دفتر واپس آنے کو کہا گیا تھا۔
تاہم کمپنی کو معلوم ہوا ہے کہ تقریباً 800 ملازمین نے دفتر واپس آنے کے بجائے استعفیٰ دے دیا جبکہ توقع کی جارہی ہے کہ آنے والے مہینوں میں مزید ملازمین مستعفی ہوجائیں گے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق استعفیٰ دینے والے ملازمین میں سے ایک کا کہنا ہے کہ' ایک ماہ کا وقت کافی نہیں تھا، کچھ ساتھیوں کے بچے ہیں جبکہ کچھ کے بوڑھے اور بیمار والدین ہیں،ہمیں دوسرے کام بھی ہیں، اتنے کم وقت میں ملازمین کو واپس بلانا درست نہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کو دفتر میں واپس بلانے کی پالیسی اس لیے جاری کی گئی تاکہ کام کرنے والے خود ہی استعفیٰ دے دیں کیوں کہ کمپنی واضح طور پر خسارے میں چل رہی تھی، مارکیٹ میں اپنا نام خراب کیے بغیر اپنے اخراجات کو کم کرنے کے لیے یہ کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق ایک اور ملازم نے کہا کہ دفتر واپس نہ آنے کے فیصلے میں تنخواہیں بھی بڑی وجہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھرتی کے وقت، ملازمین کو ان کی ملازمت کے مقام کے بارے میں بتایا گیا تھا ، وائٹ ہیٹ جونیئر کے ممبئی اور بنگلور میں دفاتر ہیں۔ تاہم دو سال تک گھر سے کام کرنے کے بعد ملازمین کا خیال تھا کہ مہنگے شہر میں رہنے کے اخراجات کو برداشت کرنے کے لیے ان کی تنخواہوں کو بڑھانے پر نظر ثانی کی جانی چاہیے تھی۔