دنیا
Time 17 مئی ، 2022

امریکی کانگریس کی 50 سال میں پہلی بار اڑن طشتریاں نظر آنے کے واقعات پر سماعت

سب کمیٹی کی سماعت کے دوران 2 دفاعی عہدیداران پیش ہوئے / رائٹرز فوٹو
سب کمیٹی کی سماعت کے دوران 2 دفاعی عہدیداران پیش ہوئے / رائٹرز فوٹو

امریکا کے ایوان نمائندگان کانگریس کے اہم اراکین نے کہا ہے کہ نامعلوم فضائی چیزوں (یو اے پیز)یا عرف عام اڑن طشتری کا نظر آنے کے واقعات کی لازمی تحقیقات ہونی چاہیے اور ان کو سنجیدگی سے لینا چاہیے کیونکہ یہ قومی سلامتی کے لیے ممکنہ خطرہ ہوسکتا ہے۔

یہ بات ان اراکین نے 5 دہائیوں میں پہلی باراڑن طشتریوں کے نظر آنے کے واقعات پر کانگریس کی انٹیلی جنس سب کمیٹی کی سماعت میں کہی۔

پینل کے چیئرمین اینڈرے کارسن نے سماعت کے دوران افتتاحی خطاب میں خبردار کیا کہ نامعلوم فضائی چیزیں قومی سلامتی کے لیے ممکنہ خطرہ ہے اور ہمیں اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اس معاملے سے نمٹنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ طویل عرصے تک اس معاملے کو دبایا گیا، پائلٹوں کی جانب سے رپورٹ کرنے سے گریز کیا گیا یا اس پر قہقہے لگائے، حکام نے اس مسئلے کو پس پشت ڈال دیا یا قالین کے نیچے چھپا دیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم زیادہ بہتر جانتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات کی کوئی وضاحت نہیں ، مگر یہ بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ اس طرح کے واقعات حقیقت ہیں اور ان کی تحقیقات کی جانی چاہیے اور کسی بھی قسم کے خطرے کی صورت میں اقدامات ہونے چاہیے۔

امریکی محکمہ دفاع کے انڈر سیکرٹری رونالڈ مولٹائر اور ڈپٹی ڈائریکٹر نیول انٹیلی جنس اسکاٹ برے نے سماعت میں پیش ہوکر کانگریس اراکین کے سوالوں کے جواب دیے۔

اپنے بیان کے دوران اسکاٹ برے نے یو اے پیز کی ویڈیو اور تصاویر کو دکھایا اور ان کی شناخت کے لیے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں بتایا۔

ایک ویڈیو میں تکونی ساخت کی چیزوں کی تصاویر کو دکھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ویڈیو میں امریکی بحریہ کے اہلکاروں نے تکونی شکل کی جلتی بجھتی روشنیوں کو کئی سال پہلے امریکی ساحل پر ریکارڈ کیا تھا۔

انہوں نے ایک اور تصویر بھی دکھائی جس میں ایک اور تکونی ساخت کی چیز کو دکھایا گیا تھا اور اسکاٹ برے نے کہا کہ یہ تصویر ایک دوسرے ساحل میں کئی سال بعد لی گئی تھی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت امریکی بحریہ کے اثاثوں نے بھی قریب موجود نامعلوم فضائی نظاموں کا مشاہدہ کیا تھا اور وہ اب پراعتماد ہیں کہ اس علاقے میں نظر آنے والی تکونی چیز کا نامعلوم فضائی نظاموں سے تعلق تھا۔

ان کا کہنا تھا 'میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ہم نے جو کچھ بھی دیکھا وہ قابل شناخت ہے مگر یہ ایک بہتر وضاحت ہے کہ ہم نظر آنے والی چیزوں کے بارے میں کس حد تک کوششیں کررہے ہیں۔

امریکی انڈر سیکرٹری رونالڈ مولٹائر نے سماعت میں کہا کہ یو اے پی کی وضاحت ایسی فضائی اشیا کے طور پر ہوسکتی ہے جن کا سامنا ہونے پر فوری طور پر انہیں شناخت نہ کیا جاسکے۔

اس سے قبل 2021 میں امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے پراسرار فضائی اشیا کے بارے میں رپورٹ جاری کی تھی جو گزشتہ دہائیوں کے دوران فوجی مقامات پر نظر آئیں۔

اس رپورٹ میں یو اے پیز نظر آنے کی 144 رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا تھا اور صرف ایک واقعے میں تفتیش کار وضاحت کرسکے تھے۔

تفتیش کار ایسے شواہد دریافت نہیں کرسکے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ فضائی اشیا خلائی زندگی سے متعلق ہیں یا کسی ملک کی ٹیکنالوجی میں انقلابی پیشرفت ، مگر ان کا ماننا تھا کہ اس کی ایک ممکنہ وضاحت کی جاسکتی ہے۔

نومبر 2021 میں امریکی محکمہ دفاع نے ایئربورن آبجیکٹ آئیڈنٹیفیکشن اینڈ منیجمنٹ سنکرائزیشن گروپ کو تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔

محکمہ دفاع کے مطابق اس پروگرام کا مقصد اس طرح کے واقعات پر امریکی حکومت کے تمام اداروں کی کوششوں کو یکجا کرنا ہے۔

مزید خبریں :