19 مئی ، 2022
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کے تفتیشی اداروں میں حکومتی مداخلت پرازخود نوٹس لینے پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کا بیان سامنے آگیا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ایک تاثر کی بنیاد پر ازخود نوٹس لینا ادارے کی ساکھ کے لیے تباہ کن ہوگا ۔
انہوں نےکہا کہ شہزاد اکبر کے چیلوں نے غلط مقدمے بنائے ، کیا غلط مقدمے بنانے والے کا ٹرانسفر نہیں ہونا چاہیے تھا؟، میری ضمانت لینے والے جج کو واٹس ایپ پر ٹرانسفر کر دیا گیا ، قانون بدلنا پارلیمنٹ کا کام ہے ، اگر کوئی ترمیم قانون کے خلاف ہو تو عدالت اسے غیر آئینی قرار دے سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے فیصلے میں جہاں تین جج معزز ہیں ، وہاں باقی دو جج بھی معزز ہیں ۔
رانا ثناءاللہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ملک دشمنوں نے کیا ، آئی ایم ایف سے بات چیت کر کے اب ایسا معاہدہ کریں گے کہ غریب متاثر نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑے فیصلوں کا آج اعلان کردیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کا پروگرام بھی بحال ہوگا اورحکومت نے مدت بھی پوری کرنے کافیصلہ کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز افسران کوتبدیل کرنے اور ہٹانے پر سپریم کورٹ کے ایک جج کے نوٹ پرازخود نوٹس لیا گیا جس پر چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سماعت آج کرے گا۔
جج کے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ کریمنلز معاملات میں حکومتی عہدوں پر موجود لوگ مداخلت کررہے ہیں، خدشہ ہےکہ اس مداخلت سے پراسیکیوشن کے معاملات پر اثرانداز ہوا جاسکتا ہے۔