22 مئی ، 2022
پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس چند منٹوں کی کارروائی کے بعد 6 جون تک ملتوی کر دیا گیا۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی صدارت چیئرمین پینل وسیم خان بادوزئی نے کی اور اراکین پنجاب اسمبلی کو ایوان میں داخلے کی اطلاع کے لیے گھنٹیاں بجائی گئیں تاہم اجلاس شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد ہی 6 جون تک کے لیے متلوی کر دیا گیا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس صرف 9 منٹ چل سکا، محرک کی عدم موجودگی پر اسپیکرکے خلاف تحریک عدم اعتماد نمٹا دی گئی۔
ذرائع کے مطابق پینل آف چئیرمین نے محرک سمیع اللہ خان کا نام بار بار پکارا، تحریک عدم اعتماد کے محرک سمیع اللہ اسمبلی میں موجود نہ تھے جس پر عدم اعتماد کی تحریک ختم کر دی گئی۔
پنجاب اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس کے لیے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا جبکہ اسمبلی ملازمین کو بھی ایوان کے احاطے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔
قبل ازیں ن لیگ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پہلے مرحلے میں 15سے 20 ارکان پنجاب اسمبلی جائیں گے جبکہ ذرائع کا بتانا ہے کہ اتحادی جماعتوں کے ارکان میڈیا کو ساتھ لے کر اسمبلی جائیں گے کیونکہ اطلاعات ہیں کہ اسمبلی کے اندر کچھ غیر متعلقہ افراد موجود ہیں۔
پنجاب پولیس نے مال روڈ کے مختلف مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کیں اور ایوان وزیراعلیٰ اور ایوان اقبال سے پنجاب اسمبلی کی طرف جانے والے راستے بند کر دیے جبکہ مال روڈ کی طرف سے اسمبلی کی جانب جانے والے راستے بھی بند رکھے گئے جس کے باعث عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
پنجاب اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد ایجنڈے میں شامل تھیں۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی جبکہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک انصاف اور اتحادی جماعت ق لیگ کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے جمع کرائی گئی قرار دادکے متن میں کہا گیا تھا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی پر اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد نہیں رہا۔
یاد رہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی تاریخ تیسری مرتبہ تبدیل کر کے آج اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔