کراچی: ریڈ لائن منصوبے کیلئے درختوں کی کٹائی، تعمیراتی کمپنی کا مؤقف بھی سامنے آگیا

کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ماحول کی بہتری کے لیے شہر میں50 ہزار درخت لگائے گی/فوٹوفائل
کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ماحول کی بہتری کے لیے شہر میں50 ہزار درخت لگائے گی/فوٹوفائل

کراچی میں بس ریپڈ ٹرانزٹ ( بی آر ٹی)  ریڈ لائن بس پروجیکٹ کی راہ میں آنے والے ہزاروں درختوں کی کٹائی کے حوالے سے تعمیر اتی کمپنی کا مؤقف بھی سامنے آگیا ہے۔

 ریڈ لائن پروجیکٹ پر کام کرنے والی تعمیراتی کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ماحول کی بہتری کے لیے  شہر میں 50 ہزار درخت لگائے گی۔

کراچی بی آر ٹی ریڈ لائن کے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے حکومت سندھ کی قائم کردہ پبلک سیکٹر کمپنی ٹرانس کراچی کا کہنا ہے کہ کاٹے گئے ہر درخت کی جگہ 5  درخت لگائے جائیں گے ، لگائے جانے والے درختوں  میں لگنم ٹری، گل موہر، ناریل، کھجور ، نیم اور پیپل جیسے درخت شامل ہیں جو سایہ دار، پھل دار اور سال بھر آکسیجن فراہم کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔

پروجیکٹ منیجر ذوالفقار کا کہنا ہے کمپنی5  سال تک ان درختوں کی نگہداشت کرے گی اور اس دوران اگر کوئی  پودا خراب ہو جائے تو  اُس کی جگہ دوسرا  پودا لگایا جائے گا۔

سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ریڈ لائن کے 26 کلومیٹر طویل ٹریک کی تعمیرمیں 23 ہزار 7 سو درخت متاثر ہوں گے، اس لحاظ سے ماحول کے تحفظ کے لیے کمپنی کو ایک لاکھ 18 ہزار 500 درخت لگانے چاہئیں لیکن کمپنی صرف 50 ہزار درخت لگائے گی۔

کمپنی ٹرانس کراچی نے اپنے بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ پروجیکٹ میں آنے والے ساڑھے 8  ہزار درختوں کی نقل مکانی کی جائے گی۔

 ٹیم جیو نے مشاہدہ کیا کہ نیم سمیت کئی ماحول دوست درخت جڑوں سے اکھاڑ دیے گئے اور ایک درخت بھی کسی دوسری جگہ پر منتقل نہیں کیا گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ درختوں کی ایک جگہ سےدوسری جگہ منتقلی ایک مہنگا عمل ہے اس لیے اس پر کم ہی عمل ہوتا ہے۔

 ادھر سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ذرائع کا کہنا ہے معاہدے میں درختوں کی کٹائی نہیں بلکہ انہیں منتقل کرنے کا کہا گیا ہے۔

مزید خبریں :