دنیا
Time 24 مئی ، 2022

میانمار سے نکلنے کی کوشش میں کشتی الٹنے سے 17 روہنگیا افراد ہلاک

میانمار میں زیادہ تر روہنگیا مسلمانوں کو چھوٹے چھوٹے کیمپوں میں رہنے پر مجبور کیا گیا ہے / اے ایف پی فوٹو
میانمار میں زیادہ تر روہنگیا مسلمانوں کو چھوٹے چھوٹے کیمپوں میں رہنے پر مجبور کیا گیا ہے / اے ایف پی فوٹو

میانمار میں خراب موسم کے باعث کشتی الٹنے سے بچوں سمیت کم از کم 17 روہنگیا پناہ گزین ہلاک ہوگئے۔

ریڈیو فری ایشیا کے مطابق یہ کشتی خلیج بنگال کے راستے سے ملائیشیا جارہی تھی اور اس میں کم از کم 90 افراد سوار تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین کے قریب کشتی الٹنے سے ہلاک ہونے والے چند افراد کی لاشیں بہہ کر ساحلوں پر پہنچ گئی جبکہ 50 سے زیادہ مسافر تاحال گمشدہ ہیں۔

لگ بھگ 5 سال قبل میانمار کے ظالمانہ فوجی ایکشن کے بعد سے لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلا دیش فرار ہوچکے ہیں مگر اب بھی ان کی کچھ آبادی راکھین میں موجود ہے جن میں سے بیشتر سخت پابندیوں میں کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔

حادثے کا شکار ہونے والی کشتی راکھین کے صدر مقام سے 19 مئی کو روانہ ہوئی تھی مگر چند دن بعد موسم خراب ہوگیا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر)نے کشتی کے حادثے میں ہلاکتوں پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بارے میں مزید تفصیلات حاصل کررہا ہے۔

یو این ایچ سی آر کے ایشیا و پیسفک ریجن کے ڈائریکٹر اندریکا راٹویٹی نے کہا کہ اس سانحے سے ایک بار پھر روہنگیا برادری میں موجود بے تابی ثابت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں، خواتین اور مردوں کی جانب سے اس طرح کے خطرناک سفر کے لیے نکلنا اور ان کو زندگیوں سے محروم ہوتے دیکھنا شاک کردیتا ہے۔

میانمار کی فوجی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ یہ کشتی راکھین کے جنوب میں تھاپے ہماو آئی لینڈ سے 5 ناٹیکل میل دور سمندر میں الٹ گئی تھی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ حادثے کے بعد لوگوں کی تلاش میں 14 لاشیں دریافت ہوئیں جبکہ باقی افراد کو ملک بدر کردیا گیا ۔

ترجمان کے مطابق راکھین کے کیمپوں کو چھوڑنے کے خواہشمند عموماً ہیومین اسمگلنگ کرنے والے افراد کو فی فرد 16 سو سے 27 سو ڈالرز ادا کرکے بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

مزید خبریں :