27 مئی ، 2022
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدالت کا وقار مشکوک بنایا ہے۔
سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے خلاف توہین عدالت کیس پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی عدم موجودگی کے باعث کیس کی سماعت 30 جون تک ملتوی
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف مصروفیت کے باعث پیش نہ ہو سکے جبکہ سابق چیف جج رانا شمیم اپنے وکیل لطیف آفریدی کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اپنے سیاسی بیانیوں کے لیے عدالتوں کا سب نے مذاق بنایا ہے، رانا شمیم کا یہ بیان حلفی کہاں پر بنا آج تک یہ نہیں پتہ چل سکا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ رانا شمیم نے کہا نوٹری پبلک نے لیک کیا، جس پر رانا شمیم نے کہا کہ میں نے اس پر شک کا اظہار کیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ آپ نے تو کہا تھا کہ صرف آپ کے نواسے اور نوٹری پبلک کو معلوم تھا، کیا آپ نے آج تک ان کے خلاف کارروائی کی؟
جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اس عدالت کا وقار مشکوک بنایا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ کا بیان حلفی کہتا ہے کہ اس عدالت میں کسی کے کہنے پر بینچز بنتے تھے، یہ عدالت کسی کو اس بنیاد پر سیاسی بیانیہ بنانے کی اجازت نہیں دے گی۔
سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ میں سیاسی آدمی نہیں ہوں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی عدم پیشی کے باعث کیس کی سماعت 30 جون تک ملتوی کر دی۔