Time 07 جون ، 2022
پاکستان

پی اے سی اجلاس، نیب کے تمام سابق اور موجودہ ملازمین اور اہلخانہ کے اثاثوں کی تفصیلات طلب

نیب نے 820 ارب روپے ریکور کرنے کا دعویٰ کیا، سیکرٹری خزانہ نے صرف15 ارب روپے کی تصدیق کی، ریکور کیا گیا پیسا کہاں گیا؟ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سوال اُٹھادیا— فوٹو: فائل
نیب نے 820 ارب روپے ریکور کرنے کا دعویٰ کیا، سیکرٹری خزانہ نے صرف15 ارب روپے کی تصدیق کی، ریکور کیا گیا پیسا کہاں گیا؟ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سوال اُٹھادیا— فوٹو: فائل

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے تمام سابق اور موجودہ ڈائریکٹرز، ملازمین اور ان کے اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ نیب کے سابق چیئرمین کہتے رہے اب تک 820 ارب روپے ریکور کر چکے ہیں لیکن سیکرٹری خزانہ نے قومی خزانے میں 15 ارب روپے جمع کرائے جانے کی تصدیق کی۔

قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے بریفنگ میں بتایا کہ وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں ایک اکاؤنٹ میں ریکوری کا پیسہ ہوتا ہے، کسی فریق کا کیس فائنل ہونے تک پیسے آفس فنڈ میں رکھے جاتے ہیں، اب بھی بینک میں کچھ ارب روپے موجود ہیں، آڈٹ کرانے کو تیار ہیں جو پیسے نیب سے آئے ان کا آڈٹ ہونا چاہیے۔ 

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو بھی ریکوری ہو جائیں، اس کا آڈٹ ہو گا۔ 

آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ قومی خزانے میں نیب کی ریکورکردہ رقم کا 2، 3 فیصد ہی جاتاہے۔ سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا ملک میں اتنی کرپشن ہوئی ہے کسی نے تو کی ہے، اوپرسے تو نہیں آئی؟

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیب کے تما م موجودہ اور سابق ڈائریکٹرز ، ملازمین اور ان کے اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیلات ایک ماہ میں طلب کرلیں۔

چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہاکہ  اب احتساب کا بھی احتساب ہوگا، نیب حکام کے زیر استعمال گاڑیوں اور مراعات کی تفصیلات بھی دی جائیں، نیب حکام کا تحفہ قبول کرنا بھی کرپشن ہے، کوئی افسر اخلاقی طور پر اچھا نہیں ہے تو اس کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھاکہ نیب کیس ثابت نہ کرنے پر کسی سے معافی نہیں مانگتا۔

کمیٹی کی جانب سے نیب ملازمین کو پرفارما بھر کر دینے کے معاملے پر ڈی جی نیب کراچی کی نور عالم خان سے بحث ہوئی ہے۔ ڈی جی نیب کراچی نے کہا کہ آپ جو پرفارما بھیجنے کا کہہ رہے ہیں وہ ملزمان سے تحقیقات کیلئے ہوتا ہے، افسران کی ذلت ہوگی اور ساکھ بھی متاثر ہوگی۔

نور عالم نے کہاکہ نیب یہ پرفارما سیاست دان کو بھرنے کیلئے بھی کہتا ہے، کیا اس کی عزت نہیں؟

پی اے سی کی نیب بننے سے اب تک نیب کے تمام ملازمین،ان کے ماں باپ اوربہن بھائیوں کے تمام اثاثہ جات کا آڈٹ کرنے کی ہدایت کی اور ایک ماہ میں نیب ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات سمیت تمام تفصیلات پی اے سی کوجمع کروانے اور میڈیا کے ذریعے پبلک کرانے کی بھی ہدایت کی۔ 

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس 7 اب جولائی کو دوبارہ ہو گا۔

مزید خبریں :