سیگریٹ نوشی سے صحت کو ہونے والا ایک اور بڑا نقصان سامنے آگیا

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

سیگریٹ پینے والے افراد میں ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

جونز ہوپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں اس لت سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں ہارٹ فیل ہونےکا خطرہ دگنا زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں تمباکو نوشی اور ہارٹ فیلیئر کی مختلف اقسام کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا تھا۔

اس مقصد کے لیے امریکا سے تعلق رکھنے والے ساڑھے 9 ہزار افراد کے طبی ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر لوگ تمباکو نوشی چھوڑ دیں تو بھی ان میں ہارٹ فیلیئر کا خطرہ کئی دہائیوں تک برقرار رہتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ان نتائج سے تمباکو نوشی سے ہمیشہ دور رہنے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔

ہارٹ فیلیئر ایک ایسا مرض ہے جس میں دل جسم کی ضروریات کے مطابق خون پمپ کرنے سے قاصر ہوجاتا ہے، جس سے مختلف پیچیدگیوں اور موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تمباکو نوشی سے ہٹ کر ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھانے والے دیگر عناصر میں موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور دل کی شریانوں کے امراض قابل ذکر ہیں۔

اس تحقیق میں جن افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی ان کی صحت کا جائزہ 13 سال تک لیا گیا تھا، اس عرصے کے دوران ساڑھے 9 ہزار  میں سے 1215 میں ہارٹ فیلیئر کی تشخیص ہوئی۔

محققین نے دریافت کیا کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 2.28 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ روزانہ جتنی تعداد میں سیگریٹس کا استعمال ہوگا ہارٹ فیلیئر کا خطرہ اتنا زیادہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ان افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن کو تمباکو نوشی ترک کیے کئی برس ہوچکے تھے، تو دریافت ہوا کہ ہارٹ فیلیئر کا خطرہ ان میں بھی کافی زیادہ ہوتا ہے۔

البتہ تمباکو نوشی کو چھوڑے 30 برس سے زیادہ عرصہ ہونے پر یہ خطرہ عام افراد کے برابر ہوجاتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع ہوئے۔