20 جون ، 2022
تمباکو نوشی صرف جسم نہیں بلکہ دماغ کے لیے بھی تباہ کن ہوتی ہے اور اس کے عادی افراد میں شیزو فرینیا اور ڈپریشن کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
برسٹل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ تمباکو نوشی سے شیزو فرینیا سے متاثر ہونے کا خطرہ 53 سے 127 فیصد جبکہ ڈپریشن کا خطرہ 54 سے 132 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
شیزو فرینیا ایک سنجیدہ نوعیت کی نفسیاتی بیماری ہے۔
اس بیماری سے سوچنے کے انداز، احساسات، جذبات اور طرِز عمل میں بنیادی تبدیلیاں پیدا ہوسکتی ہیں، جس سے مریض کے روزمرہ کے معمولات بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔
تحقیق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ تمباکو نوشی سے ان دماغی امراض کا خطرہ کیوں بڑھتا ہے۔
البتہ محققین کا کہنا تھا کہ دماغی امراض کے شکار افراد میں تمباکو نوشی کی شرح صحت مند لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔
تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ برطانیہ میں تمباکو نوشی کے عادی 60 لاکھ میں سے 2 لاکھ 30 ہزار افراد متعدد دماغی امراض کے شکار ہیں جبکہ 16 لاکھ ڈپریشن اور انزائٹی سے متاثر ہیں۔
محققین نے بتایا کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ تمباکو نوشی دماغی صحت کے لیے تباہ کن ہے اور اس لت کی روک تھام سے جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب برطانیہ میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے لیے ایک نئے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے۔
اس سے قبل جون 2022 میں امریکا کے جونز ہوپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں اس لت سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں ہارٹ فیل ہونےکا خطرہ دگنا زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں تمباکو نوشی اور ہارٹ فیلیئر کی مختلف اقسام کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر لوگ تمباکو نوشی چھوڑ دیں تو بھی ان میں ہارٹ فیلیئر کا خطرہ کئی دہائیوں تک برقرار رہتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ان نتائج سے تمباکو نوشی سے ہمیشہ دور رہنے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔