24 جون ، 2022
کورونا وائرس کی وبا کے دوران سائنسدانوں نے کتوں کو انسانوں میں کووڈ 19 کی بیماری کو شناخت کرنے کی تربیت دی تھی۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ کتے اس بیماری کو سونگھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مگر محققین کے ذہنوں میں یہ سوال برقرار رہا کہ اس طریقہ کار کو کس حد تک بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک کتے کو تربیت دینا مہنگا ہوتا ہے اور اس کا خیال رکھنا بھی آسان نہیں ہوتا۔
مگر جانوروں کو انسانوں میں بیماری کی تشخیص کے لیے استعمال کرنے کا خیال بہت اچھا ہے اور اسی کو دیکھتے ہوئے مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک بالکل منفرد طریقہ کار اپنایا۔
ان ماہرین نے ٹڈیوں کے دماغ کو انسانوں میں کینسر کی بیماری پکڑنے کی تربیت دی اور اس حوالے سے تحقیق کے نتائج حال ہی میں bioRXiv میں شائع ہوئے۔
اس تحقیق کے دوران سرجری کے ذریعے ٹڈیوں کے دماغ میں الیکٹروڈز نصب کیے گئے۔
یہ الیکٹروڈ ہر ٹڈی کے اس انٹینا کے سگنل کو پکڑتے جو یہ کیڑے سونگھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تحقیق میں استعمال کی جانے والی ٹڈیاں جسمانی طور پر مردہ تھیں بس ان کے دماغ زندہ رکھے گئے تھے۔
تحقیقی ٹیم نے صحت مند خلیات کے ساتھ ساتھ کینسر کے 3 مختلف اقسام کے خلیات تیار کیے اور ایک ڈیوائس تیار کی جو خلیات سے خارج گیسوں کو پکڑ سکے۔
اس کے بعد ڈیوائس سے یہ گیسیں ٹڈیوں کو سونگھنے کے لیے فراہم کی گئیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ ہر قسم کے خلیات پر ٹڈیوں کے دماغ کا ردعمل مختلف تھا اور یہ کیڑے بیمار خلیات کو ان گیسوں کی مدد سے بالکل درست شناخت کرسکتے ہیں۔
یہ کہنا تو مشکل ہے کہ کبھی اسپتالوں میں ٹڈیوں کو کینسر کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جائے گا مگر محققین اس کام کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔
ٹڈیوں کے ذریعے کینسر کی تشخیص کے اس سسٹم کے لیے ٹڈیوں کے 6 سے 10 دماغوں کی ضرورت ہوتی ہے اور محققین کو توقع ہے کہ وہ اس کو مزید بہتر بناکر صرف ایک دماغ سے ہی کسی ایک فرد کی کینسر اسکریننگ کرسکیں گے۔
یہ سائنسدان ٹڈیوں کے دماغ اور انٹینا سنبھالنے والی ڈیوائس کو پورٹ ایبل بھی بنانا چاہتے ہیں تاکہ لیبارٹری سے باہر بھی اس سسٹم کو استعمال کیا جاسکے۔