وفاقی کابینہ نے ماحول دشمن فضلہ ٹھکانے لگانے سے متعلق قومی پالیسی منظور کر لی

پاکستان میں سالانہ 80 ہزار ٹن خطرناک فضلہ بیرون ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے جو ری سائیکل کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے: شیری رحمان: فوٹو اسکرین شاٹ
پاکستان میں سالانہ 80 ہزار ٹن خطرناک فضلہ بیرون ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے جو ری سائیکل کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے: شیری رحمان: فوٹو اسکرین شاٹ

وفاقی کابینہ نے ماحول دشمن فضلہ ٹھکانے لگانے سے متعلق قومی پالیسی منظور کر لی۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور وزیر اعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا کہ ماحول دشمن فضلہ ٹھکانے لگانے سے متعلق قومی پالیسی کی منظوری دے دی گئی ہے جس کے تحت پلاسٹک اور دیگر خطرناک الیکٹرانک مواد کی درآمد پر لائسنس کے ذریعے  محدود اجازت ہو گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سالانہ 80 ہزار ٹن خطرناک فضلہ بیرون ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے جو ری سائیکل کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے لیکن درحقیقت اس میں سے کافی سارا فضلہ ہمارے دریاؤں، آبی وسائل اور قدرتی وسائل کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ یہ فضلہ انتہائی مہلک اور انسانی صحت کیلئے مضر ہے اس لیے اس پالیسی کے تحت تمام صوبوں کے ساتھ تفصیل سے مشاورتی اجلاس کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اگلے مرحلے میں قومی ایکشن پلان تشکیل دیا جائے گا تاکہ اس پالیسی پر 100 فیصد عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں پلاسٹک و دیگر فضلے کی مقدار 60 ہزار ٹن ہے جبکہ مہلک درآمد شدہ فضلہ اس سے کئی گنا زیادہ ہے اس لیے ملک میں ماحولیات کے تحفظ کے لیے اس پالیسی کی اشد ضرورت تھی جو کافی عرصے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے صنعتی شعبے اور پرائیویٹ ادارے مہلک فضلے کی درآمد میں ملوث ہیں جس کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے قومی اور صوبائی سطح پر ماحولیاتی تحفظ کے اداروں کی استعداد کار کو بڑھایا جائے گا اور باقاعدہ طور پر صوبائی سطح پر قانون سازی کی جائے گی۔

شیری رحمان نے بتایا کہ یہ پالیسی جی ایس پی پلس میں مددگار ثابت ہو گی جس سے معیشت کے لیے بھی دور رس نتائج حاصل ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک جامع منصوبے کا آغاز کر دیا ہے جس پر اگلے مرحلے میں مزید پیشرفت ہو گی اور امید ہے کہ تین ماہ میں نیشنل فریم ورک بھی تشکیل دے دیا جائے گا جس کے بعد پالیسی مکمل طور پر نافذ العمل ہو جائے گی۔

وفاقی وزیر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ویسٹ منیجمنٹ سے متعلق ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں کیوں کہ ماحول کے تحفظ کے لیے خطرناک فضلے کے حوالے سے ایک منظم اور مربوط پالیسی بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماحول کو بہتر بنانے کے لیے شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داریوں کو نبھانا چاہیے۔

مزید خبریں :