وزارت خزانہ نے شرح سود میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا

توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہورہی ہے: وزارت خزانہ نے اکنامک آؤٹ لک جاری کردیا— فوٹو: فائل
توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہورہی ہے: وزارت خزانہ نے اکنامک آؤٹ لک جاری کردیا— فوٹو: فائل

وزارت خزانہ نے ماہانہ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہورہی ہےجبکہ اسٹیٹ بینک شرح سود کو  مزید بڑھا سکتا ہے۔

وزارت خزانہ نے شرح سود میں اضافے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی ڈیمانڈ منیجمنٹ پالیسی مؤثر نہیں۔ بیرونی ممالک مہنگائی کو قابو کرنے کیلئے شرح سود بڑھا رہے ہیں، ان ممالک میں کساد بازاری کا اندیشہ ہے، مہنگائی کی موجودہ لہر کا تعلق بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے سے ہے۔ ایکسچینج ریٹ میں مسلسل کمی سے مہنگائی بڑھ اور لوگوں کی قوت خرید کم ہورہی ہے۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بیرونی تجارت میں مشکلات درپیش ہیں۔5.97 فیصد کی معاشی شرح نمو کے باوجود اندرونی اور بیرونی معاشی چینلجز درپیش ہیں۔

وزارت خزانہ کی طرف سے جاری ماہانہ آؤٹ لک میں کہا گیا ہے کہ جولائی سے اپریل بجٹ خسارہ 4.9 فیصد رہا، اس دوران پرائمری بیلنس 890 ارب روپے تھا۔ ایف بی آر نے 6 ہزار  ارب روپے کے ٹیکس محاصل اکٹھے کیے، 11 ماہ میں ترسیلات زر  6.3 فیصد اضافے سے 28.4 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے۔

وزارت خزانہ کے مطابق جون میں ترسیلات میں اضافے کا امکان ہے۔ ملکی برآمدات 26.7 فیصد اضافے سے 29.3 ارب ڈالر اور درآمدات 36.5 فیصد اضافے سے 65.5 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 15.2 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری 57.1  فیصد کمی کے ساتھ 1570.2 ملین ڈالررہی۔ 

وزارت خزانہ کے مطابق زر مبادلہ کے ذخائر 27جون تک 16.104 ارب ڈالر  رہے۔

مزید خبریں :