01 جولائی ، 2022
مون سون بارشوں کی سیلابی صورتحال میں بوسیدہ عمارتوں کو زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اپنی رپورٹ میں کراچی کی 556 جب کہ اندرون سندھ 99 عمارتوں کو انتہائی مخدوش یعنی ناقابل رہائش قرار دے چکی ہے مگر تشویش کی بات یہ ہے کہ مخدوش قرار دی گئی بہت سی عمارتوں کو خالی نہیں کرایا گیا۔
کراچی میں زیادہ تر مخدوش عمارتیں ضلع جنوبی میں ہیں جن کی تعداد 429 ہے۔
رپورٹ کے مطابق لیاری میں 102، صدر میں 27، رنچھوڑ لائن میں 42، رامسوامی میں 25، اور آرام باغ میں 41 عمارتیں مخدوش قرار دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ کلفٹن میں 9، ریلوے کوارٹر میں 3 ، سول لائن میں 3، آرٹلری میدان میں 10 اور فیرئیر میں 2 عمارتیں مخدوش ہیں۔
ضلع وسطی میں 67 عمارتیں مخدوش ہیں جن میں لیاقت آباد میں سب سے زیادہ 54 عمارتیں رہنے کے قابل نہیں، ضلع شرقی میں 11 ، کیماڑی میں 22 ، کورنگی میں 20 ، ملیر میں 6 اور ضلع غربی میں ایک عمارت مخدوش قرار دی گئی ہے۔ ان عمارتوں کے مکینوں کو انتباہی نوٹس بھی جاری کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایس بی سی اے حکام کا کہنا ہے کہ جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے شہریوں کو عمارتیں خالی کرنے کا کہا گیا ہے، یہ عمارتیں کسی وقت بھی وقت حادثے کا شکار ہوسکتی ہیں، خدشات کے پیش نظر رین ایمرجنسی سینٹر بارش سے قبل فعال کردیا ہے۔
دوسری جانب ڈی سی کیماڑی مختار ابڑو کا کہنا ہے کہ عمارتوں کی لسٹ موصول ہوگئی ہے، ایس بی سی اے حکام سے مل کر کارروائی کریں گے۔