06 جولائی ، 2022
راولپنڈی: اسپیشل مجسٹریٹ محمد پرویز خان نے اینکر پرسن عمران ریاض خان کا کیس واپس اٹک عدالت کو بھیج دیا۔
راولپنڈی میں ایف آئی اے کی خصوصی عدالت کے مجسٹریٹ محمد پرویز خان نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اینکر پرسن عمران ریاض کا کیس واپس اٹک عدالت کو بھیج دیا۔
مجسٹریٹ کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کی ضمانت یامقدمہ خارج کرنےکا فیصلہ اٹک عدالت کرسکتی ہے، یہ کیس اِس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں۔
خصوصی عدالت نے عمران ریاض کو آج ہی اٹک کی عدالت میں پیش کرنےکا حکم جاری کیا ہے۔
عدالت نے عمران ریاض کے خلاف پیکا ایکٹ کی دفعات ایف آئی آر سے نکالنےکا حکم بھی دیا۔ عدالت نے عمران ریاض کے خلاف مقدمے میں پیکا ایکٹ کی دفعات 5، 4، 16، 20، 11اور 22 حذف کرلیں۔
فیصلہ محفوظ کرنے سے قبل عدالت کا کہنا تھا کہ یہ عدالت ایف آئی اے سے متعلقہ کیسز سن سکتی ہے، عمران ریاض کا کیس پولیس کیس ہے، ایف آئی اے کی عدالت کیسے سن سکتی ہے؟ یہ کیس اس عدالت میں کیسے پیش کیا جاسکتا ہے ؟
اسپیشل مجسٹریٹ پرویز خان کا کہنا تھا کہ میں ایف آئی اےکا مجسٹریٹ ہوں، مجھے جج کی کرسی اللہ نے دی ہے، جب تک وہ چاہےگا میں اس کرسی پرہوں۔
خیال رہےکہ گزشتہ روز اٹک پولیس نے اینکر پرسن عمران ریاض خان کو گرفتار کیا تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کےخلاف اٹک میں ایف آئی آر درج ہے۔
پولیس نے عمران ریاض کو پولیس اسٹیشن منتقل کردیا تھا اور آج انہیں اٹک کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا تاہم اٹک کے سول جج یاسر تنویر نے عمران ریاض کا کیس دائرہ اختیار سے باہر قرار دیتے ہوئے متعلقہ عدالت سے رجوع کرنےکا فیصلہ دیا تھا۔
اٹک کی مقامی عدالت کا فیصلے میں کہنا تھا کہ پولیس رپورٹ کےمطابق عمران ریاض نےالیکٹرانک کرائم ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ قوانین کی خلاف ورزی کی۔
اٹک کی عدالت کا کہنا تھا کہ عدالت کے پاس اس کیس کو سننےکا دائرہ اختیار نہیں، پولیس ملزم کو راولپنڈی کی متعلقہ عدالت میں پیش کرے۔