کھیل
Time 08 جولائی ، 2022

عمراکمل اہلیہ کے ہمراہ ذوالقرنین حیدر کی عیادت کیلئے ان کے گھر پہنچ گئے

ماضی کو لے کر میرے دل میں کچھ نہیں ہے، ساتھی کرکٹر کی حیثیت سے آج ملنے آیا ہوں: عمر اکمل— فوٹو: جیو نیوز
ماضی کو لے کر میرے دل میں کچھ نہیں ہے، ساتھی کرکٹر کی حیثیت سے آج ملنے آیا ہوں: عمر اکمل— فوٹو: جیو نیوز

قومی کرکٹر عمراکمل اپنی اہلیہ کے ہمراہ ساتھی کرکٹر ذوالقرنین حیدر کی عیادت کیلئے ان کے گھر پہنچ گئے۔

36 سالہ وکٹ کیپر بیٹر ذوالقرنین حیدر ان دنوں معدے کے خطرناک عارضے میں مبتلا ہیں۔

ایک ٹیسٹ چار ون ڈے میچز اور تین ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل کھیلنے والے وکٹ کیپر بیٹر ذوالقرنین حیدر کا کہنا ہے کہ عمان میں باسی کھانا کھانے سے خطرناک انفیکشن ہوگیا،معدے میں زخم ہونے سے پیٹ میں کیمیکل پھیل گئے اور حالت غیر ہو گئی، میں بیرون ملک علاج کے اخراجات نہیں اٹھا سکتا تھا اور میں نے لاہور آکر آپریشن کرایا۔

عمراکمل نے ذوالقرنین حیدر کی عیادت کی اور اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ذوالقرنین حیدر کی ویڈیو دیکھی ، مجھے بہت افسوس ہوا، انسانیات اور کرکٹرکے طور پر آیا ہوں ، اللہ تعالی کسی پر ایسا وقت نہ لائے۔

عمر اکمل نے کہا کہ جتنی ہوسکتی تھی مدد کی ہے اور کہہ کر بھی آیا ہوں میں 24 گھنٹے دستیاب ہوں، ماضی کو لے کر میرے دل میں کچھ نہیں ہے، ساتھی کرکٹر کی حیثیت سے آج ملنے آیا ہوں۔

اس حوالے سے ذوالقرنین حیدر نے کہا کہ عمراکمل میرے گھر چل کر آیا میری اس کے ساتھ کوئی رنجش نہیں، عمر اکمل کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ان تمام افراد کا شکریہ ادا کرتا جہنوں نے دعاؤں کیں اور عیادت کی۔

خیال رہے کہ مئی 2020 میں جب میچ فکسنگ کے الزام میں عمر اکمل پر پابندی عائد ہوئی تو ذوالقرنین حیدر نے کہا تھا کہ عمر اکمل پر 3 سالہ پابندی کم ہے، عمر اکمل پر تاحیات پابندی لگنی چاہیے، جائیداد بھی ضبط ہونی چاہیے۔

ذوالقرنین حیدر نے کہا تھا کہ 2010 میں ان لوگوں نے مجھے ڈرایا دھمکایا، میں کم عمر تھا دباؤ برداشت نہ کرسکا۔ یہ ایک پورا مافیا گروپ ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو ان کے خلاف سخت کارروائی کرنا ہوگی، میرے کیریئر کے رستے میں بھی ان ہی لوگوں نے رکاوٹیں کھڑی کیں۔

نومبر 2010 میں ذوالقرنین حیدر پاکستان اور جنوبی افریقا کے مابین دبئی میں ہونے والی ایک روزہ میچوں کی سیریز کے دوران اچانک ٹیم کا ساتھ چھوڑ کر لندن چلے گئے تھے۔

لندن پہنچنے کے بعد ذوالقرنین کا کہنا تھا کہ میچ فکسرز کی جانب سے انہیں اور ان کے اہلِ خانہ کو قتل کی دھمکیاں دی جارہی تھیں جس کے باعث انہیں قومی ٹیم کا ساتھ چھوڑ کا لندن آنا پڑا۔

مزید خبریں :