09 جولائی ، 2022
لاہور ہائی کورٹ نے اینکر پرسن عمران ریاض خان پر چکوال میں درج مقدمے میں ضمانت منظور کرلی۔
خیال رہےکہ جمعرات کو اٹک کی عدالت نے عمران ریاض کے خلاف مقدمہ خارج کرتے ہوئے انہیں رہا کرنےکا حکم دیا تھا تاہم عدالت سے باہر آتے ہیں انہیں چکوال پولیس نے ایک اور مقدمے میں گرفتار کرلیا، جس کے خلاف انہوں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
عمران ریاض پر ریاستی اداروں کے خلاف بیانات دینےکے مقدمات درج ہیں۔
آج لاہور ہائی کورٹ میں عمران ریاض خان کی گرفتاری اور مقدمات کے اخراج کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی۔
عمران ریاض خان ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس علی باقرنجفی نے عمران ریاض کو مخاطب کرتے ہوئےکہا کہ آپ داڑھی کے ساتھ اچھے نہیں لگ رہے، اس پر عمران ریاض نےکہا کہ کل قربانی کے بعد کٹوادوں گا۔
جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ آپ کے وکیل نے یقین دہانی کرائی ہےکہ آپ ایسا کوئی بیان نہیں دیں گے جس سے معاملات خراب ہوں۔
عمران ریاض نےکہا کہ میں جس عدالت میں گیا ہوں وہاں مجھے انصاف ملا ہے، عدالت کویقین دہانی کراتا ہوں کہ میں کوئی بیان نہیں دوں گا۔
اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے استدعا کی کہ چکوال والےکیس میں ضمانت دے دیں، اس کے علاوہ اِن کی کسی ایف آئی آر میں گرفتاری نہیں ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے عمران ریاض خان کی چکوال کے مقدمے میں ضمانت منظورکرلی، عدالت نے عمران ریاض کی ذاتی مچلکوں پر ضمانت منظور کی۔
اس موقع پر جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ آپ کو ہتھکڑیاں تو نہیں لگیں، اس پر عمران ریاض نے بتایا کہ ہتھکڑیاں اب اُترگئی ہیں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 جولائی تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب لاہورکی ایک مقامی عدالت کے مجسٹریٹ نےعمران ریاض کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔
اینکر پرسن عمران ریاض خان کے خلاف تھانہ سول لائنزمیں مقدمہ درج تھا۔