13 جولائی ، 2022
ڈی جی نیب لاہور میجر ریٹائرڈ شہزاد سلیم کی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں طلبی چیلنج کر دی گئی۔
ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں سیکرٹری نیشنل اسمبلی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ونگ و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
شہزاد سلیم نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے مجھے طلب کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے، نوٹس کو کالعدم قرار دیا جائے۔
انہوں نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ طیبہ گل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بدنیتی پر مبنی درخواست دی، طیبہ گل کی اس سے قبل احتساب عدالت لاہور میں بھی درخواست زیر التوا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ طیبہ گل سے متعلقہ درخواست فیڈرل شریعت کورٹ کے سامنے بھی زیر التوا ہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے متوازی پروسیڈنگز چلا کر اپنے اختیارات سے تجاوزکیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ متاثرہ خاتون کے لیے متعلقہ فورم موجود ہیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی انکوائری شروع نہیں کرسکتی۔
درخواست میں ان کا مؤقف تھا کہ یہ بھی خارج از امکان نہیں کہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ذاتی مفاد کے لیے درخواست دلوائی ہو، ان کے خلاف نیب انکوائری پہلے ہی زیر التوا ہے۔
انہوں نے مؤقف اختیارکیا کہ یہ بھی ہو سکتا ہےکہ چیئرمین پی اے سی کوئی بدلہ لینا چاہتا ہو یا اس طرح بلا کر اپنی انکوائری کے معاملےمیں فائدہ لینا چاہتا ہو۔
سلیم شہزاد نے ہائی کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں مؤقف اختیارکیا کہ چیئرمین پی اے سی کا کنڈکٹ یہ ہےکہ وہ جس پارٹی سے منتخب ہوا اسی کے ساتھ وفاداری نہیں کی۔
انہوں نے درخواست میں استدعا کی کہ جب تک کیس زیر التوا ہے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے نوٹس پر حکم امتناع جاری کیا جائے۔
خیال رہےکہ سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال پر ہراسگی کا الزام لگانے والی خاتون طیبہ گل نے پی اے سی اجلاس میں ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد پر بھی سنگین نوعیت کےالزامات لگائے تھے جس کے بعد چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے سلیم شہزاد کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لئے نوٹس جاری کیا گیا تھا۔