ہماری کہکشاں سے باہر پہلا خوابیدہ بلیک ہول دریافت

بلیک ہول اور اس کے ساتھ موجود ستارے کا خاکہ / رائٹرز فوٹو
بلیک ہول اور اس کے ساتھ موجود ستارے کا خاکہ / رائٹرز فوٹو

سائنسدانوں نے پہلی بار ہماری کہکشاں کے باہر سورج سے 9 گنا بڑے حجم والے 'خوابیدہ' بلیک ہول کو دریافت کیا ہے۔

سائنسدانوں نے اسے 'بہت پرجوش دریافت' قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی بار ہے جب ہماری کہکشاں کے باہر واضح طور پر ایک خوابیدہ بلیک ہول کو دریافت کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک ٹیم 2 سال سے زائد عرصے سے 2 ستاروں کے بائنری سسٹمز (جوڑے دار نظام) میں بلیک ہول کو تلاش کررہے تھے۔

اس ٹیم میں شامل شیفیلڈ یونیورسٹی کے آسٹرو فزکس پروفیسر پال کروتھر کے مطابق ایسے بلیک ہولز اس وقت بنتے ہیں جب بڑے ستاروں کی زندگی ختم ہوجاتی ہے اور وہ اپنے کشش ثقل کے دباؤ سے منہدم ہوجاتے ہیں۔

ایک ایسا نظام جس میں 2 ستارے ہوتے ہیں، وہاں اس عمل کے نتیجے میں بلیک ہول کے ساتھ ایک روشن ستارہ برقرار رہتا ہے۔

سائنسدانوں نے جس بلیک ہول کو دریافت کیا وہ حجم کے لحاظ سے سورج کے مقابلے میں کم از کم 9 گنا بڑا ہے اور ایک بڑے نیلے ستارے کے مدار میں موجود ہے جو سورج سے کم از کم 25 گنا بڑا ہے۔

اس بلیک ہول کو وی ایف ٹی ایس 243 کا نام دیا گیا ہے اور اس کا مشاہدہ ہماری پڑوسی کہکشاں میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے کیا۔

ان کی تحقیق کے نتائج نیچر آسٹرونومی میں شائع ہوئے جس میں عندیہ دیا گیا کہ یہ ستارہ بغیر دھماکے سے پھٹے بغیر ہی ختم ہوگیا تھا۔

تحقیقی ٹیم میں شامل بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے سائنسدان ٹومر شینر نے بتایا کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ ایک ستارہ بغیر کسی دھماکے کے مر سکتا ہے اور اس سے بلیک ہول بننے کے عمل کو جاننے کا موقع ملے گا۔

ایک بلیک ہول کو خوابیدہ اس وقت تصور کیا جاتا ہے جب وہ زیادہ مقدار میں ایکس رے ریڈی ایشن کو خارج نہیں کررہا ہوتا، جن کے ذریعے ہی عموماً بلیک ہولز کو شناخت کیا جاتا ہے۔

خوابیدہ بلیک ہولز کو دریافت کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنے ارگرد سے رابطے میں نہیں ہوتے۔

مزید خبریں :