برطانیہ میں ٹک ٹاک اخبار اور ٹی وی کی جگہ لینے لگا

2020 میں نوجوانوں کی ایک فیصد تعداد خبروں کے لیے ٹک ٹاک کا رخ کرتی تھی اب یہ تعداد تیزی سے بڑھتی ہوئی 7 فیصد پر پہنچ گئی ہے /فوٹو:فائل
2020 میں نوجوانوں کی ایک فیصد تعداد خبروں کے لیے ٹک ٹاک کا رخ کرتی تھی اب یہ تعداد تیزی سے بڑھتی ہوئی 7 فیصد پر پہنچ گئی ہے /فوٹو:فائل

ایک وقت تھا جب برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں لوگ خبروں کے لیے بی بی سی  اور دی گارجین اخبار کا رخ کرتے تھے لیکن اب یہ سلسلہ ٹک ٹاک کی وجہ سے ختم ہوتا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں نوجوان خبروں کے لیے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک کا رخ کر رہے ہیں۔

 برطانوی ریگولیٹری کمپنی آف کوم کی جانب سے کیےگئے ایک سروے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہےکہ2020 میں نوجوانوں کی ایک فیصد تعداد خبروں کے لیے ٹک ٹاک کا رخ کرتی تھی اب یہ تعداد تیزی سے بڑھتی ہوئی 7 فیصد پر پہنچ گئی ہے ۔

رپورٹ کے مطابق 16 سے 24 سال کی عمر کے افراد ٹک ٹاک پر سب سے زیادہ خبریں چیک کرتے ہیں دوسری جانب نوعمر افراد سوشل فیڈ پر پر خبریں چیک کرنےکے برعکس نیوز  پیپر اور ٹی وی کا انتخاب کرتے ہیں ۔

رپورٹ کےمطابق چند میڈیا  ادارے ٹک ٹاک پر نوجوانوں کو خبریں فراہم کرنے میں تیزی سے کامیاب رہے ہیں جن میں اسکائی نیوز، بی بی سی نیوز، آئی ٹی نیوز جیسے ادارے شامل ہیں۔

مزید خبریں :