23 جولائی ، 2022
ایک وقت تھا جب برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں لوگ خبروں کے لیے بی بی سی اور دی گارجین اخبار کا رخ کرتے تھے لیکن اب یہ سلسلہ ٹک ٹاک کی وجہ سے ختم ہوتا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں نوجوان خبروں کے لیے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک کا رخ کر رہے ہیں۔
برطانوی ریگولیٹری کمپنی آف کوم کی جانب سے کیےگئے ایک سروے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہےکہ2020 میں نوجوانوں کی ایک فیصد تعداد خبروں کے لیے ٹک ٹاک کا رخ کرتی تھی اب یہ تعداد تیزی سے بڑھتی ہوئی 7 فیصد پر پہنچ گئی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق 16 سے 24 سال کی عمر کے افراد ٹک ٹاک پر سب سے زیادہ خبریں چیک کرتے ہیں دوسری جانب نوعمر افراد سوشل فیڈ پر پر خبریں چیک کرنےکے برعکس نیوز پیپر اور ٹی وی کا انتخاب کرتے ہیں ۔
رپورٹ کےمطابق چند میڈیا ادارے ٹک ٹاک پر نوجوانوں کو خبریں فراہم کرنے میں تیزی سے کامیاب رہے ہیں جن میں اسکائی نیوز، بی بی سی نیوز، آئی ٹی نیوز جیسے ادارے شامل ہیں۔