پاکستان
Time 29 جولائی ، 2022

آئی ایم ایف سے قرض کیلئے امریکی دباؤ کی درخواست وقت کی ضرورت ہے: معاشی تجزیہ کار

معاشی تجزیہ کاروں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کی فراہمی کے لیے امریکا سے دباؤ ڈالنے کی درخواست کو وقت کی اہم ضرورت قرار دے دیا۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معاشی تجزیہ کار عابد سلہری کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کا آئی ایم ایف پر دباؤ ڈالنے کے لیے امریکا سے رابطہ وقت کی اہم ضرورت تھا، اسی طرح کی مداخلت بہت ضروری تھی اور امریکا سے دباؤ کی درخواست اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ امریکا کے آئی ایم ایف میں 16 فیصد شیئر ہیں۔

عابد سلہری کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ میں امریکا کا بہت اثرو رسوخ ہے، آرمی چیف اس سے قبل سعودی عرب سے بھی فنڈنگ دلوا چکے ہیں، آرمی چیف کے حالیہ فیصلے سے مارکیٹ میں تھوڑی بہتری ہو گی اور ڈالر کی قیمت تھوڑی نیچے آئے گی۔

معاشی ماہر خرم شہزاد نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے لیے ان فلو بہت اہم ہے، آج اگر دوست ممالک ہمیں کہہ دیتے ہیں کہ ہم آپ کو 3 بلین ڈالر دیں گے یا کیش پر آئل دیں گے اور تاریخ کے حوالے سے کوئی کچھ کنفرم نہیں کرتے لیکن اگر ایک ڈونر آپ کو کہتا ہے کہ اس تاریخ کو آپ کو رقم مل جائے تو ان دونوں چیزوں میں بہت فرق ہے، آج اگر ہمیں ڈالرز ملیں گے تو ہمارے ذخائر بہتر ہوں گے، ہماری امپورٹ تھوڑی کم ہوئی ہیں اور اچھی بات یہ ہے کہ عالمی منڈی میں تیل اور اجناس کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں، اس کے پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی بڑھی ہے جس کی وجہ شرح سود میں اضافہ ہے لیکن ہمارے تمام اسٹیک ہولڈز چاہے وہ آرمی ہو یا سیاستدان، سب کو مل کر آئی ایم ایف اور یورپی یونین اور دیگر عالمی اداروں سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ آپ ہمارے ساتھ تجارت کریں اور ہمیں وقت پر ادائیگی کریں تاکہ ہمارے معاشی حالات بہتر ہو سکیں۔

لاہور چیمبر  آف کامرس کے صدر نعمان کبیر نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں کہ ہمیں تمام لوگوں کے پاس جانا چاہیے اور مکمل اتفاق کے ساتھ جانا چاہیے۔

نعمان کبیر کا مزید کہنا تھا کہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ آرمی چیف نے سیاستدانوں کی طرف دیکھنے کے بجائے خود آئی ایم ایف سے رابطہ کیا، بے شک یہ قدم سیاستدانوں کو اٹھانا چاہیے تھا لیکن کسی نے تو پاکستان کے لیے کچھ سوچا۔

ان کا کہنا تھا آپ کے چینل کے توسط سے تمام سیاستدانوں سے درخواست کرتا ہوں کہ آپس کے جھگڑوں کو چھوڑیں، اس وقت پاکستان کی معیشت کو بچانا اہم ہے، ہم ٹائی ٹانک پر بیٹھے ہیں، اگر خوانخواستہ یہ ڈوب گیا تو ہماری تمام سہولتیں اور حکومتیں ختم ہو جائیں گی۔

معاشی تجزیہ کار محمد سہیل نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈز کے آپس میں اتفاق کی بہت ضرورت ہے اور یہ کوئی عجیب بات نہیں ہے، دوسرے ممالکت میں بھی ایسی مثالیں دیکھی گئی ہیں، پاکستان میں بھی آج سے 15 سال پہلے ایک قانون بنایا گیا تھا، آج بھی تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر معاشی انڈیکیٹر سیٹ کر سکتی ہیں کیونکہ ہم نے دیکھا ہے کہ سیاسی مقاصد کے باعث معاشی عدم استحکام آ جاتا ہے۔

محمد سہیل کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈز کا آپس میں بیٹھنا اور معاشی اہداف پر اتفاق کرنا بہت ضروری ہے، مجھے لگتا ہے اگر ایسا نہ ہوا تو آئی ایم ایف سے قرض ملنے کے بعد بھی ہماری معیشت درست نہیں ہو پائے گی کیونکہ پچھلے 30 سالوں میں ہم نے اتنے قرض لے لیے ہیں کہ انہیں کلیئر کرنے میں بھی ہمیں 5 سے 10 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

مزید خبریں :