دنیا
Time 29 جولائی ، 2022

امریکا اور جاپان کے درمیان چین اور روس مخالف معاشی ڈائیلاگ کا آغاز

واشنگٹن میں ہونے والے اس اجلاس کی صدارت امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کی جبکہ امریکی وزیر تجارت جینا رائےمونڈو، جاپانی وزیر خارجہ یوشیماسا ہیاشی اور جاپانی وزیر تجارت کوئچی ہیگیوڈا نے اجلاس میں شرکت کی: میڈیا — فوٹو:روئٹرز
واشنگٹن میں ہونے والے اس اجلاس کی صدارت امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کی جبکہ امریکی وزیر تجارت جینا رائےمونڈو، جاپانی وزیر خارجہ یوشیماسا ہیاشی اور جاپانی وزیر تجارت کوئچی ہیگیوڈا نے اجلاس میں شرکت کی: میڈیا — فوٹو:روئٹرز

طویل مدتی اتحادیوں امریکا اور جاپان کی جانب سے چین اور روس کے خلاف اور  یوکرین پر روسی حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی معاشی ڈائیلاگ کا آغاز کیا گیا ہے۔

جاپانی میڈیا کے مطابق جاپان اور امریکا کے درمیان 2-2 رکنی وزارتی سطح کے اجلاس میں فریقین کی جانب سے آئندہ نسلوں کے مستقبل کے لیے بنیادی نوعیت کے وسائل کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ ’سیمی کنڈکٹر ریسرچ سینٹر’ کے قیام پر اتفاق کیا گیا ہے۔

میڈیا کے مطابق واشنگٹن میں ہونے والے اس اجلاس کی صدارت امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کی جبکہ امریکی وزیر تجارت جینا رائےمونڈو، جاپانی وزیر خارجہ یوشیماسا ہیاشی اور جاپانی وزیر تجارت کوئچی ہیگیوڈا نے اجلاس میں شرکت کی۔

اس موقعے پر سیشن کے آغاز میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ دنیا کی پہلی اور تیسری سب سے بڑی معیشت ہونے کی حیثیت میں یہ بات انتہائی اہم بن جاتی ہے کہ ہم مل کر کام کریں اور قوائد و ضوابط کے پابند معاشی نظام کا دفاع کریں۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 اور یوکرین جنگ جیسے عالمی واقعات سے ترقی پذیر ممالک کی غیر پائیدار اورغیر شفاف قرضوں کے بوجھ سے نبرد آزمائی اور دنیا کے بنیادی سپلائی سسٹم کی کمزوریاں کھل کر سامنے آگئی ہیں۔

جاپانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یوکرین پر روسی حملہ عالمی امن کے لیے ایک چیلنج ہے، چین کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ معاشی اثررسوخ کے غیر مناسب اور غیر شفاف طریقوں سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ موجودہ بین الاقوامی آرڈر کو تبدیل کرنے  کی حکمت عملی ہے، اس لیے ہمیں اپنی معاشی اور خارجہ پالیسی انفرادی کے بجائے مشترکہ طور پر زیر بحث لانے کی ضرورت ہے۔

جاپانی اخبار کے مطابق جاپان میں سیمی کنڈکٹر ڈویلپمنٹ سینٹر کے قیام کا عمل رواں برس کے اختتام تک عمل میں آجائے گا اور 2 نینومیٹر چپس پر تحقیق کا آغاز بھی کر دیا جائے گا جبکہ اس مرکز میں پروٹوٹائپ پراڈکشن لائن بھی قائم کی جائے گی اور 2025 تک سیمی کنڈکٹرز کی پراڈکشن بھی شروع کر دی جائے گی۔

مزید خبریں :