دنیا
Time 03 اگست ، 2022

بنگلا دیش میں ایندھن کے بحران کے باعث بجلی کی قلت پیداہوگئی

ماہرین نے بنگلا دیش کو مشورہ دیا ہے کہ وہ درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرے اور ملک میں گیس کی پیداوار میں مزید اضافے کے لیے کوششیں تیز کرے — فوٹو: فائل
ماہرین نے بنگلا دیش کو مشورہ دیا ہے کہ وہ درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرے اور ملک میں گیس کی پیداوار میں مزید اضافے کے لیے کوششیں تیز کرے — فوٹو: فائل

بنگلا دیش میں ایندھن کے بحران کے باعث بجلی کی قلت پیداہوگئی، لوڈشیڈنگ کے ستائے عوام حکومتی ریلیف کے منتظر ہیں۔

ملک بھر میں بجلی کی طویل بندش کا سلسلہ جاری ہے ماہرین نے بنگلا دیش کو مشورہ دیا ہے کہ وہ درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرے اور ملک میں گیس کی پیداوار میں مزید اضافے کے لیے کوششیں تیز کرے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بنگلا دیش کے وزیر مملکت برائے بجلی، توانائی اور معدنی وسائل نصر الحامد کا کہنا ہے کہ روس اور  یوکرین کے درمیان جاری تنازعے کی وجہ سے عالمی منڈی میں توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث بنگلہ دیش کو گیس کی سپلائی میں کمی کا سامنا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں بجلی کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔

امریکی ادارے انرجی، اکنامکس اینڈ فنانشل اینالائسز سے منسلک محقق سائمن نکولس کا کہنا ہے کہ بنگلا دیش کا پاور سیکٹر تیزی سے فوسل فیول کی درآمدات پر انحصار کر رہا ہے جو کہ ایک 'انتہائی غیر مستحکم شے' ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بنگلا دیش کو بجلی کی 97 فیصد شرح پر کافی فخر تھا، بنگلا دیش کا دعویٰ تھا کہ یہاں کی تقریباً 100 فیصد آبادی کو بجلی تک رسائی حاصل ہے اور اس نے اپنی بجلی کی پیداواری صلاحیت کو 15 ہزار میگاواٹ سے 25 ہزار 700 میگاواٹ تک بڑھا دیا تھا تاہم ملک بھر میں جون سے شروع ہونے والی بجلی کی بندش نے تمام تر حکومتی دعووں کی قلعی کھول دی ہے اور بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث عوام اذیت میں مبتلا ہیں۔

دوسری جانب بنگلا دیشی حکومت ایندھن کی بڑھتی ہوئی لاگت کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، حکومت نے دو ہفتے قبل شیڈول لوڈ شیڈنگ، ایئر کنڈیشننگ کے استعمال پر قابو اور ایندھن کی درآمد پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے کام کے اوقات میں کمی کی تھی۔

ڈھاکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر رضوان رحمان کا کہنا ہے کہ بجلی کی بندش اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے کاروباری لاگت بڑھے گی۔

انہوں نے بتایا کہ سال 2019 اور 2020 میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا، حال ہی میں گیس کے نرخوں میں تقریباً 23 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا، گیس کے نرخوں میں اضافے کے ساتھ بجلی کی قیمتیں بھی بڑھیں گی۔

مزید خبریں :