نیند کا وہ راز جو یادداشت کو بہتر بناتا ہے

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

لوگوں کی جانب سے خیال کیا جاتا ہے کہ رات کو کسی وجہ سے اٹھے بغیر مسلسل 7 یا 8 گھنٹے نیند صحت کے لیے اچھی ہوتی ہے مگر ایک نئی تحقیق میں ایک بالکل منفرد نتیجہ سامنے آیا ہے۔

ڈنمارک کی کوپن ہیگن یونیورسٹی میں بتایا گیا کہ رات کو نیند کے دوران کچھ وقت کی بیداری درحقیقت اچھی نیند کی علامت ہوتی ہے۔

چوہوں پر ہونے والی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تناؤ سے منسلک ہارمون نارایڈرینا لائن دماغ کو رات میں کئی بار جگاتا ہے۔

کچھ لمحات کی یہ بیداری یادداشت کو ٹھوس بنانے سے منسلک ہوتی ہے، آسان الفاظ میں اس سے یادداشت بہتر ہوتی ہے کیونکہ گزشتہ دن کے واقعات کو یاد رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

درحقیقت تحقیق میں تو دعویٰ کیا گیا کہ رات میں جتنی زیادہ بار کچھ وقت کے لیے دماغ بیدار ہوگا، یادداشت اتنی زیادہ بہتر ہوگی۔

اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ نارایڈرینا لائن ہارمون نیند کے دوران غیر متحرک ہوجاتا ہے۔

جب ہم تناؤ کے شکار ہوتے ہیں تو جسم میں اس ہارمون کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور اس تحقیق میں پہلی بار نیند کے دوران چوہوں کے دماغ میں اس ہارمون کی بہت زیادہ مقدار کو دریافت کیا گیا۔

محققین نے بتایا کہ جب ہم نے نیند کے دوران دماغ میں اس ہارمون کی سرگرمی کو دیکھا تو ہمیں یقین نہیں آیا، ہر ایک کا خیال تھا کہ یہ سسٹم خاموش ہوتا ہے اور اب ہم جانتے ہیں کہ یہ نیند کے دوران کچھ وقت کی بیداری کو کنٹرول کرتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ہارمون کی سطح میں اضافہ اور کمی ایک لہر کی طرح ہر 30 سیکنڈ میں ہوتا ہے، ہارمون کی زیادہ سطح پر دماغ چند لمحات کے لیے بیدار ہوتا ہے اور نیچے آنے پر پھر نیند میں گم ہوجاتا ہے۔

دماغی بیداری کا یہ دورانیہ اتنا کم ہوتا ہے کہ لوگوں کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا، مگر ہارمون کی سطح جتنی زیادہ ہوگی بیداری کا دورانیہ اتنا زیادہ ہوگا، اس صورت میں فرد کو اس کا علم ہوسکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ دماغی سرگرمی یادداشت کو منظم کرنے سے جڑی ہوتی ہے۔

اس سے قبل کلینکل ڈیٹا سے ثابت ہوا تھا کہ ہم ہر رات نیند کے دوران اوسطاً 100 سے زیادہ بار جاگتے ہیں، ایسا گہری نیند کے دوسرے مرحلے میں ہوتا ہے۔

نئی تحقیق میں شامل ماہرین نے کہا کہ کچھ لمحوں کی بیداری کے حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

اس سے قبل ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ نیند کے دوران دماغ فضلے کو سیال کے ذریعے فلش کرتا ہے۔

اب محققین کا ماننا ہے کہ یہ ایک معمہ ہے کہ نیند کے دوران یہ سسٹم اتنا فعال کیوں ہوتا ہے، اب ہمارا خیال ہے کہ بار بار چند لمحات کی بیداری ہی اس سوال کا جواب ہے۔

مزید خبریں :