پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کردیا

پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عمر ایوب نے ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی/ فائل فوٹو
پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عمر ایوب نے ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی/ فائل فوٹو

اسلام آباد: تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ اسلام آبادہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عمر ایوب نے ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

تحریک انصاف نے اپنی درخواست میں الیکشن کمیشن کی کارروائی غیر قانونی قرار دینے اور ممنوعہ فنڈنگ کیس میں شوکاز نوٹس بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کا 2 اگست فیصلہ بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا  کی۔

ممنوعہ فنڈنگ کے فیصلے کے اہم نکات

  • ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈ لیے ہیں۔
  • 13 نامعلوم اکاؤنٹس سامنے آئے۔
  • امریکا، آسٹریلیا اور یو اے ای سے عطیات لیے گئے۔
  • پی ٹی آئی ان اکاؤنٹس کے بارے میں بتانے میں ناکام رہی۔
  • آئین کے مطابق اکاؤنٹس چھپانا غیر قانونی ہے۔
  •  پی ٹی آئی نے 34 غیر ملکیوں، 351 کاروباری اداروں اور کمپنیوں سے فنڈز لیے۔
  • پی ٹی آئی نے عارف نقوی کی کمپنی ووٹن کرکٹ سے ممنوعہ فنڈنگ لی۔
  • عارف نقوی کی کمپنی سے 21 لاکھ 21 ہزار 500 امریکی ڈالرز ممنوعہ فنڈنگ لی گئی۔
  • ووٹن کرکٹ لمیٹڈ ابراج گروپ کی چھتری تلے کام کر رہا تھا۔
  • یو اے ای کی کمپنی برسٹل انجنیئرنگ سروسز سے 49 ہزار 965 ڈالرز ممنوعہ فنڈنگ لی۔
  • سیا سی جماعتوں کے ایکٹ کے آرٹیکل 6 کے مطابق غیر ملکی فنڈنگ ممنوع ہے۔
  •  عمران خان نے فارم ون جمع کرایا جو غلط بیانی اور جھوٹ پر مبنی ہے۔
  • پارٹی اکاؤنٹس سےمتعلق دیا گیا بیان حلفی جھوٹا ہے۔
  • نجی بینک میں کھلوائے گئے دونوں اکاؤنٹس عمران خان نے پی ٹی آئی کے نام سے کھلوائے۔
  • ایک بینک اکاؤنٹ میں 8 کروڑ سے زائد اور دوسرے میں 51 ہزار ڈالرز تھے۔
  • متحدہ عرب امارات کا قانون خیراتی تنظیموں کے عطیات اکھٹا کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔
  • فنڈنگ ریزنگ کے لیے اجازت درکار ہوتی ہے، اجازت نہ لینا یو اے ای قانون کی خلاف ورزی ہے۔

مزید خبریں :