11 اگست ، 2022
سندھ ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر شرقی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے اسکیم 33 میں نجی سوسائٹی کی اراضی واگزار کرانے کا حکم دے دیا۔
اسکیم 33 کی نجی سوسائٹی میں شہریوں کے پلاٹس پر قبضے ختم کرانے سے متعلق کیس کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔
عدالت نے ڈپٹی کمشنر شرقی سے استفسار کیا کہ بتائیں، نجی سوسائٹی کی اراضی واگزار ہوئی یا نہیں؟ جس پر ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ کارروائی کر رہے ہیں مگر پیشرفت نہیں ہوئی۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے پوچھا کہ کیا آپ کا علاقہ، علاقہ غیر ہے؟ بتائیں، کوئی مجرم وہاں چھپ جائے تو مطلب کچھ نہیں ہو سکتا؟
ڈپٹی کمشنر شرقی نے کہا کہ زمین واگزار کرانے کے لیے پولیس اور رینجرز کی مدد درکار ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کے تو اپنے مخبر ہوتے ہیں، وہ کیا کر رہے ہیں؟
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپریشن نہ کرنے کے کتنے فون آئے یہ بتائیں؟ بتائیں، کیا آپ پر کوئی دباؤ آیا؟ ان 500 قبضہ گیروں کو کون سپورٹ کر رہا ہے؟
عدالت نے ریمارکس دیے کہ لوگوں نے زندگی بھر کی جمع پونجی پلاٹس پر لگا رکھی ہے، لوگوں کو امید ہے کہ ان کے پلاٹس واپس ملیں گے۔
ڈپٹی کمشنر نے عدالت سے استدعا کی کہ دو ماہ کی مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے پوچھا کہ ان دو ماہ میں آپ کریں گے کیا؟
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ ہمارے زمانے میں ایک ایس ڈی ایم اکیلا سب کچھ کنٹرول کرتا تھا، آپ لوگوں کے پاس اتنی ٹیمیں ہیں، وہ کیا کر رہی ہیں؟
عدالت نے کہا کہ اگر سوسائٹی حفاظت نہیں کر سکتی تو ریاست کچھ نہیں کرے گی؟ لوگوں کے پلاٹس کی حفاظت کیا ریاست کی ذمہ داری نہیں؟
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ کراچی میں اسکیم 33 نوگو ایریا بنا دیا گیا، سہراب گوٹھ سے آگے شہریوں کے پلاٹس پر غیر ملکیوں نے قبضے جما رکھے ہیں۔
عدالت نے قبضے ختم کرانے سے متعلق ڈپٹی کمشنر شرقی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے 45 روز میں سوسائٹی کی اراضی واگزار کرنے کے لیے آپریشن کرنے کی ہدایت کر دی۔
سندھ ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ نجی سوسائٹی کی زمین واگزار کرانے کے لیے پولیس اور رینجرز کی معاونت لیں اور آپریشن کریں۔