12 اگست ، 2022
وفاقی حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنے پر اثاثہ ریکوری یونٹ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سربراہان اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔
وفاقی کابینہ نے اے آر یو اور ایف بی آر کے سربراہان اور حکام پر ذمہ داری کا تعین کرنے کیئے ایک وزارتی کمیٹی تشکیل دے دی۔
کمیٹی کے ارکان میں وزیر قانون باڈی کے کنوینر ہوں گے جبکہ دیگر ارکان میں وزیر خزانہ، سماجی تحفظ کے وزیر، وزیر مواصلات، آئی ٹی وزیر، وفاقی وزیر تعلیم، وزیر دفاعی پیداوار، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی، انسداد منشیات کے وزیر اور وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر اور گلگت بلتستان شامل ہیں ۔
قانون و انصاف ڈویژن نے کابینہ کو حالیہ اجلاس میں بریفنگ دی تھی کہ صدر عارف علوی نے 20 مئی 2019 کو آئین کے آرٹیکل 209-5 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کیلئے جسٹس عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کی منظوری اور دستخط کیے تھے۔
کابینہ کے ارکان نے اے آر یو کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات پر شدید تشویش کا اظہار کیا جس کا اسے کوئی اختیار نہیں تھا۔
اراکین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اُس وقت کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے ساتھ ساتھ اے آر یو اور ایف بی آر کے حکام کا بھی احتساب کیا جائے۔