سائنسدانوں نے انسانوں کو درپیش بڑے مسئلے کا آسان حل تلاش کرلیا

یہ بات ایک نئی تحقیق میں بتائی گئی / رائٹرز فوٹو
یہ بات ایک نئی تحقیق میں بتائی گئی / رائٹرز فوٹو

فار ایور کیمیکلز انسانوں کے تیار کردہ ہیں اور ان کو ختم کرنا ناممکن سمجھا جاتا ہے جو ہر جگہ پائے جاتے ہیں یہاں تک کہ پینے کے پانی میں بھی۔

انسانی صحت کے لیے یہ کیمیکلز بہت نقصان دہ سمجھے جاتے ہیں مگر سائنسدانوں نے ایک ایسا طریقہ کار دریافت کرلیا ہے جو ان کیمیکلز کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

جرنل سائنس میں شائع تحقیق میں اس طریقہ کار پر روشنی ڈالی گئی جو سخت جان مالیکیولز کو بہت آسانی سے ختم کردیتا ہے۔

یہ کیمیکلز پر اینڈ پولی فلورواکائیل سبسٹینسز (پی ایف اے ایس) پر مبنی ہوتے ہیں جن کو پہلے بے ضرر سمجھا جاتا تھا اور ان کا استعمال لگ بھگ ہر چیز میں کیا جاتا تھا۔

پی ایف اے ایس کی متعدد اقسام ہیں اور اب معلوم ہوچکا ہے کہ یہ کیمیکلز لوگوں اور ماحول کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

یہ کیمیکلز پانی اور زمین کی سطح پرصدیوں تک موجود رہ سکتے ہیں جس سے مخصوص اقسام کے کینسر، مدافعتی نظام کمزور اور بچوں کی نشوونما متاثر ہوسکتی ہے۔

ان کیمیکلز سے نجات کے لیے محقین نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کاربن اور فلورین سے ان کیمیکلز کا مضبوط تعلق کیسے ختم کیا جاسکتا ہے۔

پہلے اس کام کے لیے 700 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کو استعمال کیا جاتا تھا مگر اس نئی تحقیق میں بہت کم حرارت سے یہ کام ممکن بنالیا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ عام استعمال ہونے والے صنعتی solvent اور سوڈیم ہائیڈروآکسائیڈ کی مدد سے مخصوص پی ایف اے ایس کو 80 سے 120 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت سے ختم کیا جاسکتا ہے۔

اگر آپ کو علم نہ ہو تو اتنا درجہ حرارت پانی ابالنے سے بھی حاصل ہوجاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اس حل کے حوالے سے ابھی لیبارٹری سے باہر کافی کام کرنا ہوگا۔

فروری میں سائنسدانوں نے تخمینہ لگایا تھا کہ ہر سال 50 ہزار ٹن پی ایف اے ایس کیمیکلز آب و ہوا کا حصہ بنتے ہیں، جبکہ ایک حالیہ تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ برساتی پانی ان کیمیکلز کی وجہ سے مضر صحت بن چکا ہے۔

مزید خبریں :