22 اگست ، 2022
کینسر ایسا مرض ہے جس کا علاج تو ممکن ہے مگر اس کی شدت بڑھ جائے تو مریض کی ہلاکت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
مگر اب طبی ماہرین نے ایک ایسا طریقہ علاج تیار کیا ہے جو ایسے مریضوں میں کینسر کو پھیلنے سے روک سکے گا جن کے اندر یہ مرض امیونو تھراپی کی مزاحمت کرتا ہے۔
امیونو تھراپی کی مدد سے مدافعتی نظام کو کینسر خلیات کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے اور ان مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مدد ملتی ہے جن کے لیے دیگر آپشنز جیسے سرجری، ریڈیو تھراپی یا کیمو تھراپی ناکام ہوجاتے ہیں۔
برطانیہ کے ماہرین نے دریافت کیا کہ امیونو تھراپی کے ساتھ ایک نئی تجرباتی دوا guadecitabine کے امتزاج سے امیونو تھراپی کے خلاف کینسر کی مزاحمت کو ریورس کیا جاسکتا ہے اور مریض زندگی لمبی زندگی گزار سکتا ہے۔
امیونو تھراپی دوا pembrolizumab اور نئی guadecitabine دوا کے امتزاج سے ماہرین کینسر کے ایک تہائی سے زیادہ مریضوں میں کینسر کو پھیلنے سے روکنے میں کامیاب رہے۔
جریدے جرنل فار امیونو تھراپی آف کینسر میں شائع تحقیق کے مطابق دواؤں کا یہ امتزاج کینسر کی سنگین اقسام کے خلاف ایک نیا مؤثر ہتھیار ثابت ہوسکتا ہے۔
ان دواؤں کے ٹرائل رائل Marsden اور لندن کالج یونیورسٹی کے اسپتالوں میں پھیپھڑوں، مثانے، معدے اور بریسٹ کینسر کے مریضوں پر کیے گئے۔
محققین نے بتایا کہ اس ٹرائل کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم نے مدافعتی نظام میں تبدیلیوں کے لیے متعدد طریقوں کو استعمال کیا اور ٹھوس انداز سے ثابت کیا کہ کونسا طریقہ علاج مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
ٹرائل میں دواؤں کے امتزاج کو 34 مریضوں پر آزمایا گیا اور 3 سال تک اس سے علاج کیا گیا۔
اس دوران ہر 3 ہفتے بعد کینسر اور مدافعتی سرگرمیوں کا تجزیہ کیا گیااور نتائج سے ثابت ہوا کہ یہ طریقہ کار مختلف اقسام کے کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
البتہ کچھ مریضوں کو ابتدائی طور پر فائدہ ہوا تھا مگر کچھ عرصے بعد ان کی حالت زیادہ خراب ہوگئی۔
محققین نے کہا کہ اس علاج کے نتائج حوصلہ افزا ہیں مگر یہ بھی ثابت ہوا کہ تمام مریضوں پر یہ کام نہیں کرتا مگر پھر بھی یہ ایک اہم پیشرفت ضرور ہے۔