30 اگست ، 2022
سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے شوکاز نوٹس پر جواب جمع کرادیا۔
اپنے جواب میں عمران خان نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی پر معافی مانگنے سے گریز کیا تاہم دھکمی والے الفاظ واپس لینے کی پیشکش کی اور کہا کہ الفاظ غیر مناسب تھے تو واپس لینے کیلئے تیار ہوں۔
ان کا کہنا تھاکہ عدالت تقریر کاسیاق و سباق کے ساتھ جائزہ لے، پوری زندگی قانون اور آئین کی پابندی کی ہے، ججز کے احساسات کو مجروح کرنے پر یقین نہیں رکھتا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ میرے ریمارکس انصاف کی راہ میں مداخلت نہیں تھے، نہ ہی ان ریمارکس کا مقصد عدالتی نظام کی سالمیت اور ساکھ کو کم کرنا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ 17اگست کے حکم کو پہلے ہی پٹیشن میں چیلنج کردیا گیا تھا، توہین عدالت کا مرتکب نہیں ہوا، ڈپٹی رجسٹرار نے ایف نائن پارک میں تقریر سے چند الفاظ کا انتخاب کیا، تقریر کے ان الفاظ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا گیا، میڈیا میں ایسے رپورٹ ہوا جیسےقانون اپنے ہاتھ میں لینے کا ارادہ رکھتا ہوں۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ ہر شہری کا حق ہے وہ کسی بھی عوامی عہدیدار یا جج کے مس کنڈکٹ پر شکایت کرے، ایکشن لینے کی بات صرف آئین اور قانون کے مطابق ایکشن لینے سے متعلق تھی، آپ سب شرم کریں کہ الفاظ کسی اور انداز میں ادا کیے گئے۔
جواب میں ان کا کہنا مزید کہنا تھاکہ جوش خطابت میں ایسے الفاظ استعمال کیے جو عدالت کو ناگوار لگے، قانون کی عملداری پر یقین رکھتا ہوں، نیت توہین عدالت کی نہیں تھی۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے جواب کے متن کے مطابق اس غلط فمہی اور مغالطے میں تھا کہ زیبا چوہدری جوڈیشنل افسر نہیں ہیں، غلط فہمی میں تھا زیبا چوہدری وفاقی حکومت کی ہدایت پر انتظامی مجسٹریٹ کے فرائض ادا کررہی ہیں۔
عمران خان نے توہین عدالت کے شوکاز کے جواب میں سماعت کرنے والے اسلام آباد ہائیکورٹ کے بینچ پر بھی اعتراض اٹھایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ معاملہ “ٹی روم “ میں زیر بحث آیا اور آبزرویشن میں کہا گیا تمام ساتھی ججوں نے توہین عدالت کی کارروائی پر اتفاق کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ یہ بہت سنجیدہ نوعیت کی ضابطے کی خلاف ورزی ہے، معاملے کو پہلے سے جج کرنے والے معزز جج صاحبان کیس سے الگ ہونے پر غور کریں۔
عمران خان نے شوکاز نوٹس کے جواب میں لکھا کہ اس کو عارضی جواب سمجھا جائے کیونکہ ماتحت عدالت کا ریکارڈ نہیں مل سکا، محدود معلومات اور جوڈیشل ریکارڈ کی بنیاد پر جواب تیار کیا ہے۔
انہوں نے استدعا کی کہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔
خیال رہےکہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پرکیس کرنےکا اعلان کیا تھا اور دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لےکر دھمکی بھی دی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے خاتون سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے معاملےکا نوٹس لے لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بینچ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی کل سماعت کرے گا۔