Time 05 ستمبر ، 2022
پاکستان

فوج سے متعلق بیان دے کر کیا آپ ان کا مورال ڈاؤن کرنا چاہتے ہیں؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

جو کچھ کل کہا گیا کیا اس کا کوئی جواز پیش کیا جاسکتا ہے؟ جسٹس اطہر من اللہ کا عمران خان کے وکیل سے سوال۔ فوٹو فائل
 جو کچھ کل کہا گیا کیا اس کا کوئی جواز پیش کیا جاسکتا ہے؟ جسٹس اطہر من اللہ کا عمران خان کے وکیل سے سوال۔ فوٹو فائل

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی کے پیمرا آرڈر کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کیا افواج پاکستان سے متعلق بیان دیکر آپ ان کا مورال ڈاؤن کرنا چاہتے ہیں۔

عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی کے پیمرا آرڈر کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی جبکہ عمران خان کی جانب سے بیرسٹر علی ظفرعدالت میں پیش ہوئے۔

پیمرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شوکاز نوٹس جاری کرنے کا مقصد صرف تقریر میں تاخیر کرنا تھا، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ ڈیلے پالیسی پر عمل درآمد کیوں نہیں کرتے؟

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ بڑے ذمہ دار لوگ غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہیں، آپ نے قانون کے مطابق کام کرنا ہے، عدالت کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔

وکیل پیمرا نے کہا کہ ہماری ہدایات کسی ایک خاص شخص کے لیے نہیں تھیں، جس پر عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ اس عدالت کے آخری آرڈر سے متفق ہیں؟

چیف جسٹس اسلام آباد نے عمران خان کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا آپ نے عمران خان کا کل کا بیان سنا؟ کیا سیاسی لیڈر شپ اس طرح ہوتی ہے؟ کیا گیم آف تھرونز کے لیے ہر چیز کو اسٹیک پر لگا دیا جاتا ہے؟

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ افواج پاکستان ہمارے لیے جان قربان کرتے ہیں، اگر کوئی غیر قانونی کام کرتا ہے تو سب تنقید کرتے ہیں، اپنی بھی خود احتسابی کریں کہ آپ کرنا کیا چاہ رہے ہیں، آپ چاہتے ہیں جو مرضی کہتے رہیں اور ریگولیٹر ریگولیٹ بھی نہ کرے۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ عدالتوں سے ریلیف کی امید نہ رکھیں، یہ عدالت کا استحقاق ہے، ہر شہری محب وطن ہے، کسی کے پاس سرٹیفکیٹ دینے کا اختیار نہیں، بیان دیں کہ کوئی محب وطن ہے،کوئی نہیں، پھر آپ کہتے ہیں انہیں کھلی چھٹی دے دیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ افواجِ پاکستان سے متعلق ایسا بیان دے کر کیا آپ ان کا مورال ڈاؤن کرنا چاہتے ہیں؟ کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ افواجِ پاکستان میں کوئی محب وطن نہیں ہو گا؟

ان کا کہنا تھا جو کچھ کل کہا گیا کیا اس کا کوئی جواز پیش کیا جاسکتا ہے؟ جب آپ پبلک میں کوئی بیان دیتے ہیں تو اس کا اثر بھی زیادہ ہوتا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تقاریر اور بیانات ریگولیٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے عمران خان کی درخواست نمٹا دی۔

یاد رہے کہ پیمرا نے عمران خان کی براہ راست تقریر نشر کرنے پر پابندی عائد کی تھی جسے چیئرمین پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

مزید خبریں :