پاکستان
Time 15 ستمبر ، 2022

ایون فیلڈ ریفرنس: 'یہ الزام غلط ہےکہ ٹرسٹ ڈیڈ تیاری کے وقت کیلبری فونٹ دستیاب نہیں تھا'

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کی اپیل پر نیب کو دلائل کے لیے 20 ستمبر تک مہلت دے دی، مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ  یہ الزام غلط ہےکہ ٹرسٹ ڈیڈ تیاری کے وقت کیلبری فونٹ دستیاب نہیں تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل بینچ نے مریم نواز  اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔

مریم نواز کے وکیل امجد پرویز  نے دلائل دیےکہ جے آئی ٹی نے رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ پر ٹرسٹ ڈیڈ کو جعلی قرار دیا، نیب کے شواہد میں مریم نوازکی حد تک واحد چیز رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ تھی، ایک ایکسپرٹ کی رائے کو اس کیس میں بنیادی شواہد کے طور پر لیا گیا، ایکسپرٹ کی رائے کبھی بھی بنیادی شہادت نہیں ہوتی۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ الزام غلط ہے کہ ٹرسٹ ڈیڈ تیاری کے وقت کیلبری فونٹ دستیاب نہیں تھا، ریڈلےنےجرح میں تسلیم کیا کہ وہ کمپیوٹر ایکسپرٹ نہیں اور اپریل 2005 میں کیلیبری فونٹ خود استعمال کر چکے ہیں۔

 جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے پھر تو یہ کیس ختم ہی ہوگیا،  جسٹس محسن اختر کیانی بولے ریڈلے اگر ایکسپرٹ نہیں تو پھر اس کے شواہد ہی ختم ہو جاتے ہیں۔

 مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نےکہا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کی قیمت کا آج تک تعین نہیں کیا گیا،کسی رپورٹ، ریفرنس ، فرد جرم یا فیصلے میں ذرائع آمدن بھی نہیں بتائےگئے، اثاثےکی مالیت اور ذرائع آمدن کا ذکر کیے بغیر بار ثبوت منتقل نہیں ہوتا، یوں نواز شریف کے خلاف بنیادی کیس ہی نہیں بنتا ، پھر اعانت جرم کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ 

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی دلائل کے لیے مہلت دینےکی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہےکہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق تھے۔

احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 11 اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 جب کہ داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی، مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس کالعدم قرار دینے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائر کر رکھی ہے۔

مزید خبریں :