22 ستمبر ، 2022
صارفین کی انٹرنیٹ سرگرمیوں کو مبینہ طور پر ٹریک کرنے پر میٹا کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔
امریکی شہر سان فرانسسکو کی عدالت میں فیس بک کے 2 صارفین نے مقدمہ دائر کیا ہے۔
ان صارفین نے الزام عائد کیا ہے کہ میٹا کمپنی نے ایپل کے 2021 کے پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ ریاستی اور وفاقی قوانین کو نظرانداز کر کے صارفین کی اجازت کے بغیر ان کا ذاتی ڈیٹا اکٹھا کیا۔
اسی طرح کا ایک اور مقدمہ گزشتہ ہفتے اسی عدالت میں دائر کیا گیا تھا۔
یہ مقدمات اگست میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ کی بنیاد پر دائر کیے گئے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فیس بک اور انسٹاگرام ایپس میں صارفین جب لنکس پر کلک کرکے ویب سائٹس پر جاتے ہیں تو کمپنی انہیں ٹریک کرتی ہے۔
ان دونوں ایپس میں اس مقصد کے لیے 'ان ایپ براؤزر' میں ویب پیجز کو اوپن کیا جاتا ہے۔
اس رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے میٹا نے تسلیم کیا تھا کہ فیس بک اور انسٹاگرام میں براؤزر سرگرمیوں کو مانیٹر کیا جاتا ہے مگر کمپنی کی جانب سے اس بات کی تردید کی گئی تھی کہ غیرقانونی طور پر صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے۔
میٹا کے خلاف دائر کیے گئے حالیہ مقدمات میں ایپل کے پرائیویسی اصولوں کی مبینہ خلاف ورزی پر بھی کافی زور دیا گیا ہے۔
ایپل کے 2021 کے قوانین کے مطابق آن لائن سرگرمیوں کو ٹریک کرنے سے قبل تھرڈ پارٹی ایپس کے لیے صارفین کی اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔
ایپل کی جانب سے پرائیویسی قوانین کو تبدیل کرنے پر میٹا کی آمدنی میں ایک سال کے دوران 10 ارب ڈالرز کی کمی آئی ہے۔
میٹا کی جانب سے فی الحال ان مقدمات پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔