27 ستمبر ، 2022
نیند کی کمی سے جسم اندرونی طور پر کمزور ہوتا ہے اور مختلف امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
Icahn اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں 14 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کو نیند کے مسائل کا سامنا نہیں تھا۔
ان افراد میں ٹریکر کے ذریعے نیند کے معیار اور دورانیے کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق کے دوران ابتدائی 6 ہفتوں تک اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ تمام افراد کی نیند کا دورانیہ 7 سے 8 گھنٹے ہو (جس کا مشورہ طبی ماہرین کی جانب سے بھی دیا جاتا ہے)۔
اس کے بعد مزید 6 ہفتوں تک ہر رات ان افراد کی نیند کے دورانیے کو 90 منٹ تک کم کیا گیا۔
دونوں مراحل کے اختتام پر رضاکاروں کے خون کے نمونے اکٹھے کرکے مدافعتی خلیات کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ پہلے مرحلے میں لوگوں میں کسی قسم کی منفی تبدیلیاں نہیں آئیں، مگر نیند کا دورانیہ کم ہونے پر مخصوص مدافعتی خلیات کی سرگرمیاں بڑھ گئیں۔
محققین نے بتایا کہ نیند کی کمی سے مونوسائیٹ نامی مدافعتی خلیات پر منفی اثرات مرتب ہوئے جس سے جسم میں ورم پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ زیادہ عرصے تک نیند کی کمی سے جینز کے افعال پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہم کسی بیماری کے خطرے کی تصدیق تو نہیں کرتے مگر ورم پھیلنے سے مختلف امراض کا خطرہ بڑھتا ہے، اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ مدافعتی خلیات مختلف انداز سے کام کرنے لگتے ہیں جن سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیند کی کمی سے ڈی این اے میں آنے والی تبدیلیاں بظاہر مستقل ہوتی ہیں اور دوبارہ مناسب وقت تک سونے سے بھی صورتحال بدلتی نہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آف Experimental Medicine میں شائع ہوئے۔