03 اکتوبر ، 2022
ہر فرد ہی کبھی نہ کبھی چیزیں، نام یا دیگر تفصیلات بھول جاتا ہے، بالخصوص اس وقت جب زندگی بہت زیادہ مصروف ہو۔
ویسے تو کبھی کبھار ایسا ہونا باعث تشویش نہیں مگر اکثر ایسا ہونا یادداشت کی کمزوری کا اشارہ ہوسکتا ہے۔
یادداشت کی کمزوری میں جینز بھی کردار ادا کرتے ہیں مگر غذا اور طرز زندگی بھی اس حوالے سے اہم ہیں۔
اگر آپ اپنی یادداشت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو چند آسان طریقے درج ذیل ہیں۔
چینی کا بہت زیادہ استعمال متعدد طبی مسائل بشمول دماغی تنزلی سے منسلک کیا جاتا ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ زیادہ چینی کا استعمال یادداشت کو کمزور اور دماغی حجم میں کمی کا باعث بنتا ہے، بالخصوص دماغ کا وہ حصہ زیادہ متاثر ہوتا ہے جو مختصر المدت یادیں محفوظ کرتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال یادداشت کی کمزوری کا باعث بنتا ہے، جبکہ چینی کے استعمال میں کمی لانے سے یادداشت کے ساتھ ساتھ مجموعی صحت کو بھی بہتر بنانا ممکن ہے۔
مچھلی کا تیل اومیگا تھری فیٹی ایسڈز اور ڈی ایچ اے ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے جو صحت کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ مچھلی اور مچھلی کے تیل کا استعمال یادداشت کو بہتر بناسکتا ہے بالخصوص بزرگ افراد میں۔
روزانہ مراقبہ کرنے کی عادت بھی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔
مراقبے سے تناؤ میں کمی آتی ہے، بلڈ پریشر کم ہوتا ہے جبکہ یادداشت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں معلوم ہوا ہے کہ مراقبے سے ہر عمر کے افراد میں مختصر المدت یادداشت بہتر ہوتی ہے۔
جسمانی وزن کو صحت مند سطح پر برقرار رکھنا جسم کے ساتھ ساتھ ذہن کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ موٹاپے سے دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔
موٹاپے سے یادداشت سے منسلک جینز میں تبدیلیاں آتی ہیں جس سے یادداشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
موٹاپے سے انسولین کی مزاحمت اور ورم جیسے مسائل کا بھی سامنا ہوتا ہے اور یہ دونوں ہی دماغ کے لیے نقصان دہ عناصر ہیں۔
موٹاپے کو الزائمر امراض سے بھی منسلک کیا جاتا ہے، اس دماغی بیماری سے یادداشت اور دماغی افعال پر تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
نیند کی کمی کو بھی یادداشت کی کمزوری سے منسلک کیا جاتا ہے۔
نیند یادداشت کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ نیند کی کمی سے یادداشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کی کمی کے شکار افراد یادداشت کے ٹیسٹوں میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین کی جانب سے بالغ افراد کو ہر رات 7 سے 9 گھنٹے نیند کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
دماغی گیمز کو کھیلنا یادداشت کو بہتر بنانے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔
کراس ورڈ یا یادداشت کے لیے مختص موبائل ایپس سے بھی یادداشت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دماغی گیمز کھیلنے سے لوگوں کی یادداشت بہتر ہوتی ہے۔
زیادہ بڑی مقدار میں ریفائن کاربوہائیڈریٹس جیسے کیک، کوکیز، سفید چاول اور سفید ڈبل روٹی کا استعمال طویل المعیاد بنیادوں پر یادداشت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ہمارا جسم ان غذاؤں میں موجود کاربوہائیڈریٹس کو بہت جلد ہضم کرلیتا ہے جس سے بلڈ شوگر کی سطح بڑھتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ریفائن کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل غذا دماغی تنزلی اور ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
وٹامن ڈی جسم کے لیے انتہائی اہم ہوتا ہے اور اس کی کمی سے متعدد امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد کی یادداشت کمزور ہوسکتی ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی کو ڈیمینشیا جیسے مرض سے بھی منسلک کیا جاتا ہے۔
ورزش جسمانی اور ذہنی صحت دونوں کے لیے اہم ہے۔
طبی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جسمانی سرگرمیاں دماغ کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں اور ان سے ہر عمر کے افراد کی یادداشت بہتر ہوتی ہے۔
متعدد تحقیقی رپورٹس میں یہ بھی دریافت ہوا ہے کہ ورزش سے دماغ میں ایسے پروٹینز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو دماغی صحت کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
درمیانی عمر میں ورزش کرنے کی عادت سے بعد کی زندگی میں ڈیمینشیا کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
ورم کش غذاؤں کا استعمال بھی یادداشت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔
اینٹی آکسائیڈنٹس سے جسمانی ورم کی سطح کم ہوتی ہے۔
یہ اینٹی آکسائیڈنٹس پھلوں، سبزیوں اور چائے وغیرہ سے جسم کو حاصل ہوسکتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں دماغی تنزلی اور ڈیمینشیا کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ہلدی میں موجود ایک جز Curcumin جسم کے اندر پولی فینولز نامی اینٹی آکسائیڈنٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔
یہ ورم کش جز ہوتا ہے اور تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ Curcumin سے دماغ میں تکسیدی تناؤ اور ورم میں کمی آتی ہے اور ایسے زہریلے مواد کا اجتماع کم ہوتا ہے جو یادداشت کی کمزوری کا باعث بنتا ہے۔
کوکو پاؤڈر سے جسم کو طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹس flavonoids حاصل ہوتے ہیں اور تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ flavonoids دماغ کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند اینٹی آکسائیڈنٹس ہیں۔
ان سے خون کی شریانوں کا نظام بہتر ہوتا ہے اور دماغ کے ان حصوں کے لیے خون کی روانی بڑھتی ہے جو یادداشت کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد ڈارک چاکلیٹ کھانے کے عادت ہوتے ہیں وہ یادداشت کے ٹیسٹوں میں دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔