کم کھانے کے باوجود لوگ موٹاپے کے شکار کیوں ہوجاتے ہیں؟

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں دریافت کی گئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں دریافت کی گئی / فائل فوٹو

موٹاپا دنیا بھر میں وبا کی طرح پھیل رہا ہے جو متعدد دائمی امراض بشمول ذیابیطس، کینسر اور دیگر کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔

ویسے تو خیال کیا جاتا ہے کہ ضرورت سے زیادہ غذا کھانا موٹاپے کا باعث بنتا ہے مگراب ماہرین نے اس کی ایک بڑی وجہ کو دریافت کیا ہے۔

درحقیقت کھانے کا وقت جسمانی وزن میں اضافے کے حوالے سے بہت اہمیت رکھتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

Brigham اینڈ ویمنز ہاسپٹل کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رات گئے کھانا کھانے کی عادت موٹاپے کا خطرہ بڑھاتی ہے جبکہ جسمانی وزن میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

درحقیقت اس عادت کے نتیجے میں جسم کی وزن میں کمی لانے کی صلاحیت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس تحقیق میں موٹاپے کے شکار 16 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ہر ایک کے لیے کھانے کے اوقات طے کیے گئے اور ایک ہی قسم کا کھانا کھانے کا کہا گیا۔

ان افراد میں کھانے کے اوقات کے جسم پر مرتب اثرات کا جائزہ بھی لیا گیا اور دیکھا گیا کہ جسم کس طرح چربی کا ذخیرہ کرتا ہے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ تاخیر سے کھانے کی عادت سے بھوک اور کھانے کی خواہش میں کردار ادا کرنے والے ہارمونز پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور لوگوں میں زیادہ کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ تاخیر سے کھانا کھانے والے افراد کا جسم کیلوریز کو سست روی سے جلاتا ہے اور جسم میں چربی زیادہ جمع ہونے لگتی ہے۔

یعنی اگر وہ کم کھانا بھی کھائیں تو بھی چربی بڑھنے سے موٹاپا طاری ہوجاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سابقہ تحقیقی رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہیں جن میں بتایا گیا تھا کہ رات گئے کھانا کھانے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اب محققین کی جانب سے تحقیق کو مزید آگے بڑھانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ موجودہ عہد میں لوگ رات گئے کھانے کے عادی ہوچکے ہیں جس سے ان کے روزمرہ کے معمولات متاثر ہوتے ہیں، مستقبل میں مزید تحقیق میں ان عوامل کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل سیل میٹابولزم میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :