11 اکتوبر ، 2022
حالیہ سالوں میں پاکستان میں منشیات تک رسائی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے،ملک میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد 67 لاکھ جبکہ منشیات استعمال کرنے کےعادی افراد کی تعداد 20 لاکھ ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق منشیات فروش طالب علموں کو منشیات کا عادی بناتے ہیں،باآسانی فراہمی طالبعلموں میں منشیات کے پھیلاؤ کا سبب بنتی ہے۔منشیات کا بطور تفریح استعمال،تجسس منشیات کے پھیلاؤ کا سبب بھی بنتا ہے۔منشیات کی لت ایک بیماری ہے لیکن یہ قابل علاج ہے۔
کراچی میں پرومیس ری ہیبلیٹیشن سینٹر کے مینیجنگ ڈائریکٹر محمد علی رؤف کا کہنا ہے کہ نیویارک کے بعد کراچی دنیا میں سب سے زیادہ منشیات کا استعمال کرنے والا شہر ہے اور چرس سب سے زیادہ استعمال ہونے والا نشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ شراب، ہیروئن، کرسٹل میتھ، نیند کی گولیاں اور کوکین وغیرہ سمیت تمام قسم کی منشیات آج اتنی آسانی سے دستیاب ہیں کہ کوئی بھی انہیں آن لائن آرڈر کر کے گھر پر وصول کرسکتا ہے۔
ایک اہلکار کے مطابق کوکین اور ایکسٹیسی خاص طور پر کچھ شہری علاقوں میں اعلیٰ طبقے کے نوجوانوں میں زیادہ مقبول ہو رہے ہیں۔
اینٹی نارکوٹیکس فورس کے ایک اہلکار کے مطابق منشیات کی بڑھتی ہوئی دستیابی کی ایک وجہ ان کی کم قیمتیں ہیں،منشیات کا استعمال شروع کرنے کی اوسط عمر 18 سال ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کی عدم توجہ،تعلیم سے عدم دلچسپی،روزگار نہ ملنا ،والدین کا اولاد کو منشیات کے خطرات سے آگاہ نہ کرنا منشیات پھیلنے کی وجہ ہے۔منشیات کی سرگرمیوں کی روک تھام کیلئے پولیس کو اطلاع دینے کے رجحان کی ضرورت ہے۔
ماہرین نے زور دیا ہے کہ پولیس کے معاملہ نظر انداز کرنے پر منشیات کے خلاف سرگرمیوں کی اطلاع اے این ایف کو دی جائے۔