Time 13 اکتوبر ، 2022
دنیا

بھارتی سپریم کورٹ کا تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے معاملے پر منقسم فیصلہ

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

بھارتی سپریم کورٹ نے ریاست کرناٹک میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے معاملے پر منقسم فیصلہ سنایا ہے، 'اختلاف رائے' کے پیش نظر عدالت نے معاملے کو بھارتی چیف جسٹس کے سامنے رکھنے کی ہدایت دے دی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس ہیمنت گپتا نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی اپیلوں کو خارج کر دیا۔

بینچ کے دوسرے جج جسٹس سدھانشو دھولیا نے ان کو سماعت کے لیے منظور کرنے کی اجازت دیتے ہوئےکرنا ٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔

دو رکنی بینچ میں اختلاف کے باعث معاملہ چیف جسٹس کو بھیج دیا گیا ہے اور حتمی فیصلہ آنے تک طالبات کے حجاب پہننےپر پابندی برقرار رہے گی۔

مسلمان درخواست گزاروں کے ایک وکیل کا کہنا ہےکہ بینچ کا اختلافی فیصلہ ان کے لیے 'نیم فتح' ہے۔

خیال رہے کہ ریاست کرناٹک جہاں ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی حکومت ہے، مقامی حکومت نے رواں سال 5 فروری کو حکم جاری کیا تھا کہ تمام اسکول اورکالج انتظامیہ کی جانب سے طے کیے گیے ڈریس کوڈ پرعمل کریں جس میں حجاب اور برقع پہننے پر پابندی ہوگی۔

فیصلے کے بعد ریاست کے کچھ تعلیمی اداروں نے باحجاب طالبات کو داخلے سے روکا جس کے خلاف طلبہ اور ان کے والدین نے احتجاج کیا جب کہ ملک کے نامور اداکاروں نے بھی اس کے خلاف آواز اٹھائی، طالبات کی جانب سے حکومتی فیصلےکو کرناٹک ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا تاہم عدالت نے مسلم طالبات کی طرف سےکالجوں میں حجاب پہننےکی اجازت کے لیے دائر درخواستوں کو خارج کر دیا اور تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئےکہا کہ حجاب پہننا اسلامی عقیدےکا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔

بعدازاں  مسلم طالبات نے حجاب لینے پرپابندی کا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر آج منقسم فیصلہ سنایا گیا ہے۔

مزید خبریں :