14 اکتوبر ، 2022
مارک زکربرگ نے پہلی بار تسلیم کیا ہے کہ ٹک ٹاک کے مقابلے میں ان کی زیرملکیت ایپس کیوں پیچھے رہ گئی ہیں۔
ایک انٹرویو کے دوران فیس بک کے بانی نے کہا کہ ہم سوشل نیٹ ورکنگ کے نئے ٹرینڈ کو اپنانے میں ناکام رہے جس نے ٹک ٹاک کی مقبولیت میں کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس نئے ذریعے کو جان نہیں سکے جس سے لوگ سوشل نیٹ ورکنگ سروسز کے ذریعے مواد ڈھونڈنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے سے رابطے میں بھی رہ سکتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ لوگوں میں دوستوں کی جانب سے شیئر کیے گئے مواد کو دیکھنے کی بجائے سوشل نیٹ ورکنگ فیڈز کو پسند کے مواد کو تلاش کرنے کے لیے استعمال کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
مارک زکربرگ نے بتایا کہ اگرچہ لوگ اب بھی اپنے دوستوں کے شیئر کردہ مواد پر بات کرتے ہیں مگر مجموعی طور پر مواد کو ڈسکور کرنے کا رجحان بڑھ گیا ہے، یعنی جو انہیں دلچسپ لگتا ہے وہ اسے دوستوں کو میسجز میں بھیجتے ہیں اور اس طرح ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب اس بات کی اہمیت کم رہ گئی ہے کہ کون مواد تیار کررہا ہے، آپ تو بس بہترین مواد چاہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ٹک ٹاک کو بہت کم وقت میں بہت زیادہ مقبولیت حاصل کرنے میں کامیابی اپنے الگورتھم کے ذریعے ملی جس کی جانب سے صارفین کی عادات اور ویونگ ہسٹری کی بنیاد پر مختصر ویڈیوز کو ریکومینڈ کیا جاتا ہے۔
ٹک ٹاک کا عروج مارک زکربرگ کی کمپنی کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے جسے رواں برس پہلی بار شمالی امریکا میں فیس بک صارفین کی تعداد میں کمی کا سامنا ہوا۔
مارک زکربرگ نے انٹرویو کے دوران ٹک ٹاک کو 'بہت مؤثر حریف' قرار دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ ان کی کمپنی اس کے مقابلے میں سست رفتار ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس کی وجہ یہ ہے کہ میں اسے سمجھ نہیں سکا، مجھے تو یہ ایپ یوٹیوب کا شارٹ ورژن محسوس ہوتی ہے'۔
میٹا کے سی ای او نے کہا کہ کمپنی کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسی اے آئی ٹیکنالوجی تیار کرے جو مختصر ویڈیوز کے ساتھ ساتھ مختلف اقسام کے مواد کو ریکومینڈ کرسکے۔