16 اکتوبر ، 2022
متعدد افراد گوگل کروم ویب براؤزر پر انکوگنیٹو موڈ کو یہ سمجھ کر استعمال کرتے ہیں کہ اس طرح ویب سائٹس کو ان کی براؤزنگ سرگرمیوں کا علم نہیں ہوسکے گا یا ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں ہوگی۔
مگر یہ درست نہیں، کیونکہ انکوگنیٹو موڈ استعمال کرنے پر اگرچہ براؤزر آپ کی ہسٹری، بک مارکس امپورٹ یا کسی بھی آن لائن اکاﺅنٹ کی لاگ ان تفصیلات کو ریکارڈ (کوکیز) نہیں کرتا، مگر اس سے آپ کی شناخت نہیں چھپتی یعنی آپ کی آئی پی ایس اور دیگر ڈیٹا اوپن کی جانے والی ویب سائٹ میں محفوظ ہوجاتا ہے۔
ویب سائٹس کو چھوڑیں آپ کے آفس نیٹ ورک پر بھی ویب سرگرمیوں کو انکوگنیٹو موڈ میں چھپایا نہیں جاسکتا۔
یعنی انکوگنیٹو موڈ اتنا بھی پرائیویٹ یا محفوظ نہیں جتنا نام سے لگتا ہے اور کمپنی کو بھی اس بات کا علم ہے۔
بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق گوگل کی مارکیٹنگ چیف لورین ٹوہل نے سی ای او سندر پچائی کو ایک ای میل بھیج کر کہا کہ ہمیں انکوگنیٹو موڈ کو حقیقی معنوں میں پرائیویٹ بنانا چاہیے۔
گوگل کو انکوگنیٹو موڈ کے حوالے سے امریکا میں مقدمے کا سامنا بھی ہے اور اس کے حوالے سے جمع کرائی گئی دستاویزات میں انکشاف ہوا کہ کمپنی کے ملازمین نے 2018 میں اس نام اور اس کے لیے استعمال ہونے والے آئیکون پر شدید تنقید کی تھی۔
460 افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ 56.3 فیصد افراد کا ماننا ہے کہ انکوگنیٹو موڈ میں ان کی تفصیلات پرائیویٹ رہتی ہیں۔
محققین کے مطابق بیشتر افراد یہ نہیں جانتے کہ انکوگنیٹو موڈ صرف براؤزنگ ہسٹری کو کمپیوٹر میں اسٹور نہیں کرتا، تاہم جن سائٹس پر صارف جاتا ہے، وہ اور تھرڈ پارٹی ٹریکرز صارف پر نظر رکھ کر آن لائن سرگرمیوں کو ریکارڈ کرسکتے ہیں۔