20 اکتوبر ، 2022
کراچی میں دودھ کی قیمت میں اضافہ روکنے کیلئے ملیر کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے انوکھا اقدام دیکھنے میں آرہا ہے۔
پالیسی یہ سامنے آئی ہے کہ دودھ دکان پر پہنچے گا ہی نہیں تو مہنگا بکے گا کیسے؟ لہٰذا نادر شاہی احکامات کے تحت بھینس کالونی کے باڑوں سے نکلنے والی درجنوں گاڑیاں سڑکوں پر روک لی گئی ہیں۔
کرائے پر شہر کے باڑوں سے دکانوں تک دودھ پہنچانے والے گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو روک کر دودھ کی قیمت کم رکھنے اور مالکان کو طلب کرنے کے احکامات جاری کیے جا رہے ہیں۔
ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے رہنما شاکر عمر گجر کے مطابق ڈپٹی کمشنر ملیر کی ہدایت پر اس سلسلے میں لانڈھی 89 اور شاہ لطیف ٹاؤن میں اسسٹنٹ کمشنر اور مختارکار کی نگرانی میں پولیس گاڑیوں کی پکڑ کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کے شام ساڑھے پانچ بجے تک شاہ لطیف ٹاؤن کی حدود میں دودھ لے کر جانے والی 50 سے زائد گاڑیوں کو روکا گیا ان میں سے بیشتر گاڑیوں کو شاہ لطیف ٹاؤن تھانے بھیجا گیا۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کے ایس ایچ او مظہر اعوان نے بتایا کہ یہ تمام کارروائی اسسٹنٹ کمشنر اور مختارکار کی نگرانی میں کی جا رہی ہے۔
شاکر عمر گجر کے مطابق بدھ کو الصبح سکھن پولیس نے بھی اسی طرح کی کارروائی میں دودھ کی درجنوں گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کی۔ انہوں نے بتایا کے دودھ دوہنے کے بعد اس کی عمر چند گھنٹے ہوتی ہے۔ اگر دوہنے کے بعد دودھ فوری طور پر استعمال نہ کیا جائے یا اسے مخصوص طریقہ کار کے مطابق محفوظ نہ بنایا جائے تو دودھ خراب ہو جاتا ہے۔
شاکر عمر گجر کا کہنا تھا کہ دودھ دکانوں تک سپلائی کرنے والے گاڑیوں کے مالکان یا ڈرائیوروں کا دودھ کی قیمت سے کوئی عمل دخل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے کی بجائے باڑوں کے اخراجات، مویشیوں کی خوراک کی قیمتوں اور دیگر اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے دودھ کی قیمت کا تخمینہ لگائے۔