07 نومبر ، 2022
زندگی میں ایک بار ہی کینسر کا سامنا ہونا بیشتر افراد کے لیے جان لیوا ثابت ہوتا ہے مگر اسپین سے تعلق رکھنے والے خاتون کو 30 سال کی عمر سے قبل سرطان کی 12 مختلف اقسام کی رسولیوں سے لڑنا پڑا۔
1986 میں پیدا ہونے والی خاتون کو پہلی بار 2 سال کی عمر میں کینسر کو باعث کیموتھراپی کے عمل سے گزرنا پڑا تھا۔
اس کے ہر چند سال بعد اس خاتون کو کینسر کی کسی نئی قسم کی رسولی سے لڑنا پڑا۔
سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ ہر بار کینسر کی قسم مختلف تھی اور جسم کے مختلف حصوں کو سرطان کا سامنا ہوا۔
12 میں سے کم از کم 5 رسولیاں جان لیوا تھیں۔
خاتون میں کینسر کی مختلف اقسام کو دیکھتے ہوئے سائنسدانوں نے 2017 میں تحقیق کا آغاز کیا اور ان جینز کی جانچ پڑتال کی جو موروثی کینسر سے منسلک ہوتے ہیں مگر خطرہ بڑھانے والے کسی عنصر کو دریافت نہیں کیا جاسکا۔
بعد ازاں مکمل جینوم کا جائزہ لینے پر انہوں نے ایک جین MAD1L1 کی 2 نقول میں میوٹیشن یا جینیاتی تبدیلی کو دریافت کیا۔
یہ جین خلیات کی تقسیم اور نشوونما کے عمل کو ریگولیٹ کرتا ہے اور ہم سب میں اس جین کی 2 نقول ماں اور باپ سے منتقل ہوتی ہیں، مگر یہ پہلے کبھی دریافت نہیں ہوا کہ کسی فرد کے جسم میں جین کی دونوں نقول میں میوٹیشن ہوئی ہو۔
محققین نے بتایا کہ ہم اب تک یہ سمجھ نہیں سکے کہ کسی فرد میں اس طرح کی میوٹیشن کیسے ہوسکتی ہے۔
اس میوٹیشن کے اثرات کی جانچ پڑتال سے انکشاف ہوا کہ اسی کے باعث خاتون کے 30 سے 40 فیصد خون کے خلیات میں کروموسومز کی تعداد درست نہیں۔
تمام انسانوں کے خلیات میں کروموسومز کے 23 جوڑے ہوتے ہیں مگر کینسر سے متاثر خلیات میں کروموسومز کی تعداد کچھ کم یا زیادہ ہوتی ہے۔
اس طرح کے اثرات کے باعث لوگوں کے لیے کچھ سیکھنا مشکل ہوجاتا ہے مگر اس خاتون کے کیس میں ایسی کوئی علامت دریافت نہیں ہوئی۔
البتہ محققین نے متعدد جسمانی علامات ضرور دریافت کیں۔
محققین نے بتایا کہ تمام تر جینیاتی خامیوں کے باوجود یہ خاتون عام زندگی گزار سکتی ہے مگر بار بار بیماری کا سامنا ضرور ہوسکتا ہے۔
2014 کے بعد سے اس خاتون کو کینسر کا سامنا نہیں ہوا۔
محققین نے بتایا کہ یہ پہلی بار ہے جب MAD1L1 جین کی دونوں نقول میں میوٹیشن کو دریافت کیا گیا اور اس بارے میں ابھی مزید وضاحت کرنا ممکن نہیں۔
مگر انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ کینسر کا آسان ہدف بنانے کے ساتھ ساتھ اس میوٹیشن نے بیماری سے نجات میں بھی خاتون کی مدد کی ہے۔
کینسر کے مریضوں کا علاج ممکن ہے مگر وہ کافی تکلیف دہ عمل ہوتا ہے مگر یہ خاتون متعدد بار بہت آسانی سے بیماری کو شکست دینے میں کامیاب ہوئی۔
محققین کا خیال ہے کہ خاتون کا مدافعتی نظام کچھ اس طرح بنا ہے کہ اس کی کینسر سے متاثر خلیات کو ہدف بنانے کی صلاحیت بڑھ گئی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہوئے۔