09 نومبر ، 2022
سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل والی شب کینیا کی ایموڈمپ شوٹنگ رینج پر 10 امریکی انسٹرکٹر اور ٹرینر بھی موجود تھے۔
کینیا حکومت کے قابل اعتماد ذرائع نے جیو نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے ارشد شریف نے 22 اور 23 اکتوبر کو امریکی انسٹرکٹرز اور دیگر کے ساتھ ڈنر کیا۔
ذرائع کینین حکومت کا بتانا ہے کہ 23 اکتوبر شب 8 بجے خرم کے ساتھ کار میں جاتے ارشد شریف پر فائرنگ کی گئی، خرم عام طور پر شوٹنگ رینج والی سڑک استعمال کیا کرتے تھے لیکن خرم احمد نے 23 اکتوبر کو عام راستے کے بجائے طویل راستہ اختیار کیا، مگادی ہائی وے والا راستہ دور ہونے کے باوجود استعمال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی تفتیش کاروں نے کینین حکام سے رینج پر موجود افراد کی تفصیل بتانے کا کہا تھا لیکن طلب کردہ تفصیل میں انسٹرکٹرز اور زیر تربیت افراد کی قومیت کا سوال نہیں کیا گیا، تفتیش کاروں کو کینیا حکام نے سائٹ پر موجود افراد کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، حکام تفتیش کاروں کی درخواست پر عمل کے لیے کام کر رہے ہیں، وقار اور خرم سے رینج پر موجود افراد کی تفصیل طلب کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق کینین حکام پاکستانی دباؤ کے سبب تحقیقات میں مدد کے لیے متعلقہ افراد سے سوالات کرنے پر مجبور ہیں، دونوں بھائیوں یا انسٹرکٹرز پر قتل کا الزام عائد کرنے سے متعلق غور نہیں ہو رہا۔
ابتدا میں کہا گیا کہ ارشد شریف کینیا پولیس کی طرف سے شناخت کی غلطی کے سبب مارے گئے، بعد میں مؤقف تبدیل کیا کہ کار سے گولی چلنے پر جوابی کارروائی کی گئی۔
خیال رہے کہ شوٹنگ رینج ایموڈمپ میں شوٹنگ پریکٹس، ویک اینڈ کیمپنگ اور دیگر سہولتیں دستیاب ہیں، ایموڈمپ لمیٹیڈ کی ویب سائٹ کے مطابق کمپنی کی پیرنٹ کمپنی اونٹاریو میں رجسٹرڈ ہے۔
پاکستان کے سینئر صحافی ارشد شریف نے اپنی زندگی کی آخری شب اسی شوٹنگ سائٹ پر خرم احمد کے ساتھ گزاری تھی۔
ذرائع کینیا حکومت کا بتانا ہے کہ لگتا ہے کہ ارشد شریف جانتے تھے کہ ان کے ٹھکانے کا متعدد لوگوں کو علم ہے، وقار، خرم نے میڈیا سے بات نہیں کی لیکن وکیل کے مطابق دونوں تحقیقاتی ٹیم سے تعاون کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خرم احمد نے پولیس کے مؤقف کے حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا اور اس حوالے سے ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ خرم احمد کو تحقیقات مکمل ہونے تک میڈیا سے بات نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔